وہ گاؤں جس کے باسی تمام کام چھوڑ کر دن رات بچے پید ا کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں


کوپن ہیگن (اردو آفیشل) ہمارے ہاں آبادی کا مسئلہ اس قدر پریشان کن صورت اختیار کر چکا ہے کہ حکومت عوام کو خصوصی مہم کے ذریعے بار بار خبر دار کرتی ہے تاکہ کسی طرح لوگ سمجھداری سے کام لینے پر آمادہ ہو جائیں۔ اسی طرح ایک ترقی یافتہ یورپی ملک میں بھی آبادی کا مسئلہ تشویشناک صورت اختیار کر گیا ہے مگر یہ تشویش زیادہ آبادی نہیں بلکہ کم آبادی کی وجہ سے ہے۔ ویسے تو ڈنمارک میں عمومی طور پر ہی لوگ ضرورت سے کم بچے پیدا کر رہے ہیں مگر تھسٹڈ نامی قصبے میں تو گویا لوگوں نے یہ کام چھوڑ ہی دیا ہے۔


حکومت نے یہاں کے لوگوں کو جوش دلانے کیلئے خصوصی مہم چلائی ہے اور لوگوں سے بار بار اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ اپنی نسل کو بچانے کیلئے آبادی میں اضافے پر توجہ دیں۔ یہاں فی گھرانہ بچوں کی تعداد اوسطاً1.6 ہے اور اب یہاں صرف 1,300 افراد رہ گئے ہیں۔ مقامی انتظامیہ کوخدشہ ہے کہ کہیں آبادی میں شدید کمی کی وجہ سے مقامی سکول اور شاپنگ سنٹر بند ہی نہ کرنے پڑ جائیں۔ حالیہ مہم کے نتیجہ میں لوگوں میں کچھ جوش و خروش نظر آ رہا ہے اور اکثر افراد یہ کہتے پائے گئے ہیں کہ وہ کچھ نہ کچھ ضرور کریں گے۔