شیخ محترم! غیر مناسب سوال کرنے پر آپ سے معذرت چاہوں گا، میرا سوال یہ ہے کہ بیوی کی پچھلی شرمگاہ میں جماع کرنے کا کیا حکم ہے؟ الحمد للہ: بھائی ہم آپکا عذر قبول کرتےہیں ، اور اس قسم کے معاملات میں شرعی حکم جاننے کیلئے کوشش کرنا نہ حرام ہے اور نہ ہی عیب والی بات ہے، بلکہ یہ آپکا حق ہے۔ آپکا سوال کہ عورت کی پچھلی شرمگاہ میں جماع کرنے کا کیا حکم ہے، تو یہ کبیرہ گناہ ہے، چاہے حیض کے دنوں میں ہو یا عام دنوں میں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کام کرنے والے پر لعنت کی ہے، اور فرمایا: “ایسا شخص ملعون ہے جو عورت کی پچھلی شرمگاہ میں جماع کرتا ہے” امام احمد 2/479 نے اسے روایت کیااور یہ حدیث صحيح الجامع 5865 میں بھی ہے۔
بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہاں تک فرمایا: (جس نے حائضہ سے جماع کیا یا بیوی کی پچھلی شرمگاہ میں جماع کیا یا کسی کاہن کے پاس آیا تو اس محمد پر نازل شدہ -قرآن- سے کفر کیا) ترمذی نے اسے 1(/243) روایت کیا ہے اور یہ حدیث صحيح الجامع 5918 میں بھی موجود ہے۔ بہت سی فطرتِ سلیمہ کی مالک بیویاں اس بات کا انکار کرتی ہیں، لیکن کچھ شوہر اسے طلاق سے ڈرا دھمکا کر منوا لیتے ہیں، اور کچھ اپنی بیوی کو دھوکہ دیتے ہیں، بیوی شرم وحیا کی وجہ سے اہل علم سے پوچھ نہیں پاتی اور وہ اُسے کہہ دیتا ہے کہ یہ حلال ہے، کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خاوند کو اپنی بیوی کے ساتھ ہر طرح سے جماع کی اجازت ہے، آگے سے پیچھے سے بشرطیکہ اولاد کی جگہ جماع کیا جائے، اور یہ بات سب کو معلوم ہے کہ پچھلی شرمگاہ پاخانے کی جگہ ہے اولاد کی جگہ نہیں ہے۔ اس جرم کا کچھ لوگوں میں سبب یہ ہوتا ہے کہ وہ شادی کے پاک بندھن میں جاہلی اور غیر فطری طریقوں کو داخل کر دیتے ہیں، یا اسکی وجہ ذہن میں گندی فلموں کے مناظر ہوتے ہیں، حالانکہ انہیں ان سب گناہوں سے توبہ کی ضرورت ہے۔ یہ بات بھی ذہن نشین رہے کہ یہ کام سراسر حرام ہے، چاہے میاں بیوی دونوں یہ کام کرنے راضی بھی ہوں، اس لئے کہ ان دونوں کی رضا مندی حرام کام کو حلال نہیں بنا سکتی۔ علامہ شمس الدین ابن قیم الجوزیہ رحمہ اللہ نے اس فعل کی حرمت کے بارے میں کچھ حکمتیں اپنی کتاب زاد المعاد میں ذکر کی ہیں، آپ کہتےہیں: “دُبر میں جماع کسی نبی کی شریعت میں جائز نہیں ہوا۔۔۔ – اور اگر اللہ تعالی نے فرج –آگے والی شرمگاہ- میں حیض کی حالت میں جماع صرف اس لئے حرام کیا ہے کہ عارضی طور پر اس گندگی ہوتی ہے، تو اس کے بارے میں کیا خیال ہے جو ہمیشہ ہی گندگی کی جگہ ہے؟ بلکہ اس میں نقصان بھی ہے کہ اس فعل سے نئی نسل پیدا نہیں ہوگی، اور یہ بھی ممکن ہے کہ لوگ خواتین کی دُبر سے آگے چلتے ہوئے بچوں کے ساتھ بھی غیر فطری کام شروع کردیں۔