جہاں وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو عوام مادر ملّت کا درجہ اور عزت دے رہی ہے وہیں دوسری طرف کچھ عناصر بشریٰ بی بی کی بے عزتی کررہے ہیں اور انکے لباس اور فیشن کا خوب مذاق اڑا رہے ہیں. حال ہی میں ہونے والے ہم اسٹائل ایوارڈ شو میں اداکارہ بشریٰ انصاری نے خاتون اول کا مذاق اڑایا جس پر عوام کی جانب سے شدید تنقید کی گئی. اسکے بعد سلمان تاثیر کی بیٹی سارا تاثیر نے بشریٰ بی بی کو بھوتنی کہا اور مشورہ دیا کہ آپ اپنا یہ بڑا سا سفید عبایا اتار دیں، آپکو اس حالت میں دیکھ کر بچے ڈر جاتے ہوں گیں.
انتہائی افسوس کی بات یہ ہے کہ بشریٰ بی بی پر مذاق اڑانے کا یہ سلسلہ اب پروان چڑھ چکا ہے اور واحیات میڈیا کا اس میں سب سے زیادہ ہاتھ ہے. آج اے پلس کے مارننگ شو (مارننگ ود فرح) میں بشریٰ بی بی کی توہین کی گئی اور انکے لباس کا مذاق اڑایا گیا. پروگرام میں ایک عورت کو بلایا گیا جس نے بلکل بشریٰ بی بی جیسی ڈریسنگ کی ہوئی تھی. صرف یہی نہیں جیو کے متعدد پروگرامز میں بھی خاتون اول کی ڈریسنگ کا مذاق اڑایا گیا ہے.
آپ کا میڈیا کی اس آزادی پر کیا کہنا ہے؟ اپنی قیمتی رائے کا اظہار ضرور کیجیے.
آزادی صحافت کا بہترین نمونہ، کسی شخص کی بیوی کا مذاق اڑانا کیا صحافت ہے؟ پھر کہتے ہیں کہ سوشل میڈیا والے بدتمیز ہیں، کیا میڈیا بالکل قانون سے بالاتر ہوگیا ہے؟ بشریٰ بی بی کا مذاق صرف انکے پردے کیوجہ سے اڑایا جارہا ہے. ہم سب میڈیا کے اس اسلام مخالف ایجنڈے کی پرزور مذمت کرتے ہیں.