تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر عارف علوی اسلامی جمہوریہ پاکستان کے 13 ویں صدر منتخب، جیت کے بڑے بڑے دعوے کرنے والے فضل الرحمان کو بدترین شکست. لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ عارف علوی کو جتوانے میں شہباز شریف نے کس طرح مدد کی؟ تفصیلات پڑھیں.
شہباز شریف نے جو خنجر اپنے بڑے بھائی میاں محمد نواز شریف کی پیٹھ میں گھومپا ہے اسکی مثال نہیں ملتی. ویسے تو سب ہی شروع سے یہی کہتے چلے آرہے ہیں کہ دونوں بھائیوں کے درمیان آپس میں سیاسی کشیدگی ہے لیکن ان صدارتی انتخابات میں شہباز شریف نے یہ بات آخر ثابت کر ہی دی ہے کہ وہ اپنے بڑے بھائی نواز شریف کے کس قدر خلاف ہیں.
ذرائع کے مطابق نواز شریف اور مریم نواز نے اڈیالہ جیل میں سر جوڑ کر یہ پلان بنایا تھا کہ آصف علی زرداری کو بنوایا جائے. آصف زرداری صدر بن کر پانچ سال استثنیٰ لے گا اور نواز شریف اور مریم نواز کو جیل کی سلاخوں سے آزاد کروا دے گا. یاد رہے کہ اگر اسمبلی ٹوٹ بھی جاتی ہے تو صدر پھر بھی قائم رہتا ہے، اس لیے ان باپ بیٹی نے جیل سے پلان کیا کہ بس ایک دفعہ آصف زرداری صدر بن جائے اور ہمیں رہا کر دے. مگر کون جانتا تھا کہ انکا یہ پلان انکا اپنا رشتہ دار ہی چکنا چور کر دیگا اور یہ رشتہ دار کوئی اور نہیں بلکہ شہباز شریف ہی ہے!
زرداری نے جو پیپلز پارٹی کی جانب سے صدارتی انتخابات کے لیے اعتزاز احسن کا نام دیا تھا، یہ سب ڈرامہ تھا. اصل میں پلان یہ بنا تھا کہ اعتزاز احسن کا نام دیں اور ساتھ ن لیگ سے کہا کہ آپ لوگ اعتزاز احسن کے نام پر اعتراض کریں. ن لیگ کی جانب سے پلان کے مطابق اعتراض تو کیا گیا اور یہاں تک پلان بلکل کامیاب رہا. پلان کا دوسرا مرحلہ یہ تھا کہ اعتراض کے بعد زرداری اعتزاز احسن کی جگہ لے لے اور شہباز شریف اسکی ہامی بھر لے. لیکن یہاں پر آکر شہباز شریف نے منع کر دیا کہ میں زرداری کو ہر گز ووٹ نہیں دونگا.
شہباز شریف کی بغاوت کی اصل وجہ سے تھی کہ شہباز شریف نہیں چاہتا کہ اسکا بھائی نواز شریف اور بھتیجی مریم نواز جیل سے باہر آجائیں. اگر نواز اور مریم جیل سے باہر آجاتے ہیں تو پھر دوبارہ ان دونوں کی پارٹی پر صدارت قائم ہوجائیگی اور شہباز شریف اور انکا بیٹا حمزہ شہباز انکی غلامی کریں گیں. شہباز شریف یہ ہر گز نہیں چاہتا کہ نواز شریف اور مریم جیل سے باہر آئیں کیونکہ شہباز شریف نواز شریف کے جیل جانے کے بعد پارٹی کے صدر بن چکے ہیں اور مرکز میں انکے پاس اپوزیشن کا عہدہ ہے، جبکہ دوسری طرح مریم نواز کی جگہ حمزہ شہباز کو مل گئی ہے.
زرائع کے مطابق نواز شریف کو پاکستان بھی شہباز شریف نے ہی بلایا تھا اور اپنے بڑے بھائی کو دھوکہ دیا تھا. شہباز شریف نے نواز شریف کو جھوٹ موٹ کی یقین دھانی کروائی تھی کہ آپ پاکستان واپس آئیں، ہم پورا پنجاب بند کرکے دکھائیں گیں. لیکن پھر آپ نے دیکھا کہ شہباز شریف نے کس نواز شریف کے وطن واپس آنے پر چھوٹی سی جلسی کی اوراپنا چھوٹا ساجلوس مال روڈ سے آگے ہی نہیں لیکر گئے.
اسکے علاوہ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ شہباز شریف نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ڈیل کی کہ میں نواز شریف کو جھوٹی تسلی دیکر پاکستان واپس بلا لیتا ہوں، اسٹیبلشمنٹ مجھے اسکے بدلے میں این آر او دے. لیکن جب نواز شریف پاکستان واپس آگیا تو جس طرح شریف خاندان پہلے سب کو بیوقوف بنا کر اپنے کام نکلواتا رہا اسی طرح اس دفع اسٹیبلشمنٹ نے بھی اپنا کام نکلوا کر شہباز شریف کی ایک نہ سنی.
یہ جو شہباز شریف کہتے ہیں کہ میں نے نواز شریف کے ساتھ جیل میں مشاورت کی، یہ سب جھوٹ ہے. نواز شریف کو شہباز شریف پر بے حد غصّہ ہے اور وہ تو شہباز شریف کی شکل تک دیکھنا پسند نہیں کرتا.
قدرت بھی کیسے ان لوٹیروں کو توڑ توڑ کر تباہ کر رہی ہے!