رات کے وقت ناخن کاٹنے سے کیا ہوتا ہے؟ امام علی علیہ السلام نے ایسے لوگوں کو کیا وارننگ دی؟ تمام مسلمان بہن بھائی لازمی پڑھ لیں


رات کے وقت ناخن کاٹنے سے کیا ہوتا ہے؟ ایک رات حضرت امام علی عشاء کے بعد اپنے گھر کی طرف تشریف لے جارہے تھے تو ایک شخص باہر بیٹھا اپنے ناخن کاٹ رہا تھا. حضرت علی کرم اللہ وجہہ اس شخص کے نزدید گئے اور فرمایا اے بندے میں نے الله کے رسول صلى الله عليه وسلم سے سنا کہ جو انسان رات کے وقت اپنے ناخن کاٹتا ہے وہ تنگ دستی، بیماری، اور پریشانی میں گرفتار ہوجاتا ہے. وہ شخص فورًا ڈر کر ادب سے کھڑا ہوگیا اور بولا اے امام علی اگر آپ اجازت دیں تو میں آپ سے ایک سوال پوچھ سکتا ہوں؟ حضرت علی نے جواب دیا اے الله کے بندے میں نے آج تک کسی سوالی کو خالی ہاتھ نہیں بھیجا. پوچھو جو پوچھنا چاہتے ہو.

اس شخص نے کہا کہ رات کو ناخن کاٹنے سے کیوں بیماری، پریشانی، اور تنگدستی آتی ہے؟ حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے جواب دیا کہ اے شخص جب حضرت آدم علیہ السلام جنت میں تھے تو جنت کی سب سے بہترین دھات جس سے لوح محفوظ کو بنایا گیا تھا الله نے اس دھات کا لباس حضرت آدم کے جسم پر پہنایا. یہ لباس ناخن کی طرح تھا جس سے آدم اور اسکی بیوی کا جسم مکمل طور پر ڈھکا ہوا تھا. افسوس جب حضرت آدم نے نافرمانی کی یعنی اس شجر کے نزدیک گئے جسکا انھیں سختی سے منع کیا گیا تھا تو الله تعالیٰ نے آدم سے اس لباس کو جدا کردیا اور حضرت آدم کا جسم انکو نظر آنے لگا. سو الله نے ناراض ہوکر حضرت آدم اور انکی بیوی حضرت حوا کو زمین پر اتار دیاتاکہ آدم علیہ السلام اور اولاد آدم مختلف امتحانات سے گزر کر جنت حاصل کر سکیں اور یہ ثابت کر سکیں کے وہ جنت میں رہنے کے قابل ہیں یا نہیں.

لیکن اس نورانی لباس کا کچھ حصّہ انسان کے ہاتھوں کی انگلیوں اور پاؤں کی انگلیوں پر باقی رہ گیا. جو انسان رات کو جسم کے اس حصّے یعنی ناخنوں کو کاٹتا ہے تو اس وجہ سے اسکے کاموں میں مشکلات پیدا ہوتی ہیں اور آہستہ آہستہ صحت خراب ہو جاتی ہے. جو انسان اپنے ناخن کاٹ کر راستے میں پھینک دے اور یہی ناخن سب سے پیروں تلے کچلے جائیں تو ایسا انسان بیمار ہو جاتا ہے، پریشانی ایسے شخص کو گھیر لیتی ہے اور تنگدستی اسکا مقدر بن جاتی ہے. کیونکہ الله نے رات کو سکون، آرام، اور عبادت کے لیے بنایا ہے. چاند کی روشنی انسانی وجود کو تصوف اور معرفت سے ملاتی ہے. ناخن کا بڑھنا ایک فطری عمل ہے اور یہ زندہ ہونے کی نشانی ہے سو انسان کو اپنے جسم کے ان نورانی حصّوں کو رات کو کاٹنے سے گریز کرنا چاہیے اور ناخنوں کو کسی ایسی جگہ پھینکنا چاہیے جہاں یہ کسی کے پیروں تلے نہ آئیں.