شان فوڈز کا اشتہار پاکستان کے خلاف ایک بد ترین سازش؟ پوسٹ پڑھ کر آپ کیا کہیں گیں


شان فوڈز کا اشتہار جیسے ہی ٹی وی پر نشر کیا گیا تو ہر طرف اس اشتہار کی دھوم مچ گئی. سب نے اس اشتہار کو خوب سراہا. پاکستانی لڑکیوں نے خاص طور پر اس اشتہار کو بہت پسند کیا اور بہت شوق سے دیکھتی رہیں. اس اشتہار کو بھارت کے مشہور ڈائیرکٹر امتیاز علی نے بنایا. یہ وہی امتیاز علی ہے جو اپنی فلموں میں ہمیشہ فحاشی، بدکاری، اور زناء کو فروغ دیتا ہے. اسکی فلموں میں خاوند کے ہوتے هوئے بھی بیویاں غیر مردوں کیساتھ رنگ رلیاں مناتی اور ناجائز اولاد کو جنم دیتی نظر آتی ہیں. اسکے علاوہ لڑکے لڑکیاں بغیر شادی کے اکٹھے رہنے کو ترجیح دیتے ہیں. اسکی بنائی گئی فلموں میں شادی شدہ عورتیں اپنے خاوندوں سے طلاق لے کر دوسرے مردوں کے ساتھ بھاگ جاتی ہیں یعنی بے شرمی، بے غیرتی، اور گندگی اسکی فلموں میں کوٹ کوٹ کر بھری ہوتی ہے. ذرا سوچیے ایسے بندے سے پاکستانی برینڈ کا اشتہار بنوانا کیسا ہے؟ ایسے بندے سے آپ کیا امید کریں گیں؟

اس اشتہار میں اسلام کے خلاف سازش کی گئی ہے. اشتہار ہے تو پاکستانی عوام کے لیے لیکن اس میں موجود تمام اداکار بھارتی ہیں. اشتہار میں استعمال کی جانے والی بولی بھی پاکستانی نہیں نہ تو یہ پوری اردو بول رہے ہیں اور نہ ہی پنجابی. یہ انکی اپنی انڈین زبان ہے یعنی یہ اپنے کلچر کو ہم پر عائد کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ہماری جنریشن کو اپنی زبان سکھا رہے ہیں. ویسے ہی ہماری قوم زیادہ تر انکے ہندی کے لفظ بولتی ہے اب ہمارے ٹی وی پر بھی انکا کلچر دکھایا جارہا ہے.

اشتہار میں سب سے پہلے لڑکا آتا ہے تو اسلام و علیکم کے بجائے “ھائے” کہتا ہے. ذرا بتائیں کہ ہمارے معاشرے میں کب سے مہمان ھائے کرنے لگے.

دوسری بات یہ ہے کہ لڑکا رشتے کے لیے آیا ہے اور اسکے ساتھ کوئی بڑا نہیں آیا. یعنی کہ اب رشتہ لینے جانے کے لیے ماں باپ کی ضرورت نہیں. ہمارے بچوں کو کیا تعلیم دی جارہی ہے؟ کیا شادی کے لیے صرف ایک لڑکا لڑکی ضرورت ہے؟ کسی بڑے کی ضرورت نہیں؟

اشتہار میں دیکھا جاسکتا ہے کہ گھر آئے مہمان کی خوب بے عزتی کی جارہی ہے. امتحان پہ امتحان لیے جارہے ہیں. لڑکے کو گھڑ سواری نہ آنے پر ریجیکٹ کیا جارہا ہے. یعنی کہ نہ نیکی، نہ دین داری، نہ شرافت، جن چیزوں کا اسلام نے ہمیں شادی کے لیے حکم دیا ہے، ان سب کو پس پشت ڈال کر پیسے کو ترجیح دی جارہی ہے. یہ سب میڈیا کا کمال ہے کہ ہمارا خراب معاشرہ مزید خراب ہوتا جارہا ہے. انکا ایجنڈا یہ ہے کہ نکاح کو اتنا مشکل کر دیا جائے کہ ہر کوئی نکاح سے بھاگے اور زناء اور بدکاری کرنےلگے.

اسکے بعد اشتہار میں ایک بزرگ کہتا ہے کہ “کاکا کھانا کھا تے چلتا بن” ذرا بتائیں کہ پاکستان میں نو عمر لڑکے کو کاکا کون کہتا ہے؟

اسکے بعد لڑکے کو گھر کے ڈرائنگ روم میں مرے هوئے لوگوں کی تصویر دکھائی جارہی ہے. اب دھیان اس بات پر مرکوز کریں کہ پاکستان میں کون مرے هوئے لوگوں کی اتنی بڑی بڑی تصویر دیواروں پر لگاتا ہے؟ یہ تو سب بھارت میں چلتا ہے. ہم تو مسلمان ہیں، کوئی مسجد دکھاتے، کوئی اسلامی طرز زندگی دکھاتے، یہ تو سرا سر بھارت کے کلچر کو فروغ دینا ہے.

پھر اس اشتہار میں ایک لڑکا کہتا ہے کہ جب سے “بے جی” گئی ہے ہم نے بریانی کھانی چھوڑ دی ہے. اشتہار میں جو بے جی کہہ رہا ہے وہ لڑکا خود 30 سال کا ہے. پاکستان میں جو اس عمر کے افراد ہیں وہ امی ابو کہتے ہیں، یہ تو اب ٹرینڈ چلا ہے کہ آج کے بچے ماما بابا کہتے ہیں، بے جی تو کوئی بھی نہیں کہتا.

اشتہار میں سب سے زیادہ بے وقوفی تو تب نظر آئی جب باورچی کی بیوی کو بچہ ہو رہا ہے اس لیے باورچی چلا گیا. اب مہمان آیا لڑکا کچن میں جاتا ہے، وہاں شان بریانی مصالحہ پہلے سے ہی موجود ہوتا ہے. اگر ان گھر والوں نے “بی جی” کی وفات کے بعد بریانی نہیں کھائی تو یہ بریانی مصالحہ کہا سے آیا؟ بس گھر آیا مہمان بریانی بناتا ہے اور سب اسکے دیوانے ہوجاتے ہیں. لہٰذا اب پاکستانی لڑکیاں اپنے لیے ایسا دولہا تلاش کر رہی ہیں کہ جسے اچھے سے کھانا بنانا آتا ہو یعنی اب مردوں والے کام عورتیں کریں گیں اور عورتوں والے کام مرد. میڈیا نے تو ہمارا معاشرے کا بیڑا غرق کر دیا ہے.

Shan Thematic 2018 – #OneBiryaniOneFamily

Sometimes perceptions can blind us to the truth, but Sacha Zaiqa goes straight to the heart! Witness how hearts are won in this epic encounter between Saalay and Daamad.The most anticipated campaign of the year is finally here! Press play#OneBiryaniOneFamily #SachaZaiqa

Gepostet von Shan Foods am Freitag, 6. Juli 2018