عمران خان کو ختم کرنے کے لیے حکمت عملی تیار، بڑے بڑے میڈیا چینلز خاموش کیوں؟ تمام پاکستانی یہ پوسٹ لازمی پڑھیں


سی آئی اے نے وزیراعظم عمران خان کی حکومت گرانے کے لیے میڈیا وار لانچ کردی. عمران خان کی حکومت کو بہت مشکل حالات اور بڑے چیلنجز کا سامنا ہے. پاکستان پر بری طرح (5th Generation War) مسلط کر دی گئی ہے. اس جنگ میں عمران خان کے خلاف یہ مہم بہت تیزی سے شروع کر دی گئی ہے. اس مہم کا مقصد ہے کہ عمران خان کی حکومت کو جلد از جلد گرایا جائے. اسکا طریقہ کار کچھ یوں ہوگا کہ پہلے مرحلے میں بد ترین پروپیگنڈا کیا جائیگا. اس پروپیگنڈا میں سوشل میڈیا پوری طرح شامل ہوگا. مارننگ شوز پر فحاشی عام ہوجائیگی. فوج اور پاکستان کی سالمیت پر حملے ہوں گیں جس پر عمران خان کی حکومت ایکشن میں آئیگی لیکن انکے خلاف میڈیا وار اس حد تک شروع ہوجائیگی کہ پہلے یہ بات صرف میڈیا تک رہے گی اور پھر اسکے بعد سوشل میڈیا اور یوٹیوب پر بڑے بڑے پیجز اور چینل بناۓ جائیں گیں. عمران خان اور پاکستان خلاف یہ پیجز اور چینلز سی آئی اے اور بھارت کے خفیہ ایجنٹ چلا رہے ہیں.

ن لیگ ہو، پیپلز پارٹی ہو، یا بے شک فضل الرحمان کی پارٹی ہو، تمام اپوزیشن پارٹیز عمران خان اور پاکستان کو گرانے کی مہم کا حصّہ ہیں. آپ خود اندازہ کریں کہ آج کل عمران خان کی حکومت کے خلاف میڈیا کس قدر خبریں شائع کر رہا ہے. شیروانی، عمران خان کے چاۓ بسکٹ کا خرچہ، وزیراعظم کے فوٹوشوٹ کا خرچہ، بشریٰ بی بی، اور خاور مانیکا آج کل میڈیا کی زینت بنے هوئے ہیں. جبکہ اہم ترین مسلے جیسے زرداری کی کرپشن و منی لانڈرنگ، عزیر بلوچ کا معاملہ، بے نظیر کا قتل، شہباز شریف کا ماڈل ٹاؤن کیس، 56 کمپنیوں کا کرپشن اسکینڈل، اور ملک کا سب سے بڑا سکینڈل ملک ریاض کے فراڈ کے بارے میں نہ ہونے کے برابر بات کی جارہی ہے. یعنی میڈیا اہم مسائل کو چھوڑ کر صرف عمران خان اور مانیکا خاندان کے پیچھے پڑ گیا ہے.

اب عمران خان خلاف ہونے والی سازش کے پیچھے اصل وجہ بھی سن لیں.

 میڈیا کا خرچہ 100 روپے ہے اور کمائی صرف 50 روپے ہے. تو بتائیں پھر یہ میڈیا چلتا کیسے ہے؟ یہ میڈیا ملک ریاض جیسے لوگوں، سیاسی لوگوں، ن لیگ، پیپلز پارٹی اور پھر خفیہ ایجنسیاں جیسے سی آئی اے، را، مساد وغیرہ کی بدولت چل رہا ہے اور کمائی کر رہا ہے. تمام میڈیا ہاؤسز منی لانڈر کیے هوئے پیسے باہر سے وصول کرتے ہیں. یہ عمران خان کو منی لانڈرنگ پر قانون بنا رہے ہیں اس پر ان تمام میڈیا چینلز کی چیخیں نکل رہی ہیں. راؤف کلاسرا ہو یا جیو کوئی بھی چینل ان کرپٹ لوگوں اور پاکستان خلاف خفیہ ایجنسیوں کی مدد کے بغیر نہیں چل سکتا. علاوہ ازیں جو ماڈلز اور اداکارائیں ایان علی کی طرح منی لانڈرنگ کرتی رہی ہیں اور جو اینکرز ملک ریاض جیسے کرپٹ بندوں سے پلاٹ اور گاڑیاں لیتے رہے ہیں، یہ سب پھنسنے والے ہیں.

میڈیا کا کام یہ ہے کہ عوام کو عمران خان کے خلاف کرنا ہے، جھوٹا پروپیگنڈا کرنا ہے، سوشل میڈیا پر جعلی ناموں کے ساتھ اکاؤنٹ بنا کر بدترین سازش کرنی ہے، عوام کے دلوں میں عمران خان کے خلاف نفرت پیدا کرنی ہے. میڈیا وار کے ذریعے لوگوں کو منتشر کرنا ہے. یہ بلکل وہی طریقہ کار ہے جو عراق، شام، اور مصر میں کروایا گیا تھا.ہٹ مین اور واۓ دا نیشن فیل جیسی کتابوں کا مطالعہ کرنے سے آپکو پتا چلے گا کہ کس طرح امریکا میڈیا وار کرتا ہے، کیسے پروپیگنڈا کرکے ملک کو توڑا جاتا ہے، کیسے حالات خراب کرواۓ جاتے ہیں، اور کیسے جھوٹی سازشیں کر کے لوگوں کو سڑکوں پر نکالا جاتا ہے. کتابیں پڑھنے سے آپکو یہ بھی پتا چلے گا کہ مساد، را، اور سی آئی اے کا مقصد پاکستانی عوام کو فوج اور آئی ایس آئی کے خلاف کرنا ہے. عمران خان کی حکومت کمزور کرنے کے لیے پختونخوا میں بھی حملے کرواۓ جائیں گیں اور کہا جائیگا کہ پختونوں پر حملے ہو رہے ہیں اور پختونوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے.

روشن پاکستان کے لیے متحد ہو جائیں

اب ہم سب کو مل کر کرنا کیا ہے؟ پاکستان کی سالمیت کے لیے اور کرپشن کے خاتمے کے لیے ہمیں اس قسم کی کسی نیوز کا اثر نہیں لینا. نہ ہم نے اس بکاؤ میڈیا کی جھوٹی سازش پر پریشان ہونا ہے اور نہ ہی ہم نے افراتفری پھیلانی ہے. ہم نے لڑنا نہیں ہے، سچ بات کے آنے کا انتظار کرنا ہے، اور کسی بات کا بغیر کوئی ثبوت یقین نہیں کرنا. منظور پشتین ہو یا کوئی اور، یہ سب سی آئی اے کے پالتو کتے ہیں، اس لیے آپ نے ڈٹ کر انکا مقابلہ کرنا ہے.