اسلامی جمہوریہ پاکستان کے نومنتخب وزیراعظم عمران خان کا قومی اسمبلی میں پہلا خطاب. عمران خان نے سب سے پہلے کہا کہ میں الله کے بعد عوام کا شکرگزار ہوں کہ جس نے مجھ پر اعتماد کر کے مجھے پاکستان میں تبدیلی لانے کا موقع دیا. انشاءاللہ میں وہ تبدیلی لاؤں گا جسکی قوم تمنا کرتی ہیں.
عمران خان نے کہا کہ ہم سب سے پہلے کڑا احتساب کریں گے. یہ میرا قوم سے وعدہ ہے کہ ملک کی لوٹی ہوئی دولت واپس لاؤں گا. جنھوں نے اپنے ملک کا پیسہ لوٹا اور اسے مقروض کیا، ان سب کا ایک ایک کر کے احتساب ہوگا. مہینے میں دو بار بطور وزیراعظم قومی اسمبلی میں قوم کو سوالوں کا جواب دوں گا. وعدہ کرتا ہوں کسی ڈاکو لٹیرے کو این آر او نہیں دیا جائیگا.
ہمیں پتا ہے کہ ہم نے دھاندلی نہیں کی، آپ لوگ الیکشن کمیشن کے پاس جائیں. اگر آپ کو لگتا ہے کہ ہم نے دھاندلی کی ہے تو آپ جہاں کہیں بھی جانا چاہیں گیں تو ہم آپکا ساتھ دیں گیں اور آپکو انصاف مہیا کیا جائیگا. سال 2013 کے الیکشن کے نتائج کے بعد ہم نے چار ماہ سڑکوں پر گزارے، آج میں چیلنج دیتا ہوں کہ شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان صرف ایک ماہ کنٹینر میں رہ کر دکھا دیں، کنٹینر ہم دیں گیں، کھانا بھی ہم دیں گیں، آپ لوگ بس ایک مہینہ کنٹینر میں دھرنا کرکے دکھا دیں، ہم آپکو مان جائیں گیں.
عمران خان نے کہا کہ میں انشاءاللہ اس پارلیمنٹ کو بااختیار بناؤں گا. 2013 کے الیکشن کے بعد میں نے صرف چار حلقے کھولنے کی بات کی تھی جسکے بدلے ہمیں تین سال دھکے کھانے پڑے اور عدالتوں کے چکر لگانے پڑے. طویل مدت کے بعد جب چار حلقے کھلواۓ گئے تو چاروں حلقوں میں غیر قانونی ووٹ پائیگا، اس وقت ن لیگ نے کیوں احتساب نہیں کیا؟ اگر اس وقت آپ لوگوں نے یہ احتساب کیا ہوتا تو آج سب لوگوں کو انتخابات کے نتائج پر اعتماد ہوتا. لیکن آج آپ لوگ جو بھی، جس قسم کی بھی تفتیش کروانا چاہتے ہو، ہم آپ کے ساتھ ہیں.
عمران خان نے کہا کہ نہ میں آج تک بلیک میل ہوا ہوں اور نہ کبھی آئندہ ہوں گا، آپ لوگوں نے جتنا شور مچانا ہے، مچا لو. جتنا مرضی بلیک میل کر لو، ہم آپکو این آر او نہیں دیں گیں.
کپتان کا مزید کہنا تھا کہ میں ایک عام سا آدمی ہو. بڑی محنت اور جدو جہد کے بعد میں اس عہدے پر پہنچا ہوں. نہ میرا کوئی سیاسی بیک گراؤنڈ، نہ مجھے کوئی سیاسی تجربہ ہے کیونکہ نہ تو میرے والد سیاستداں تھے اور نہ ہی مجھے ملٹری ڈکٹیٹر نے پالا ہے. جس طرح قائداعظم سالہا سال کی جدو جہد کے بعد پاکستان حاصل کیا تھا، اسی طرح 22 سال کی جدو جہد کے بعد میں نے یہ مقام حاصل کیا ہے.
کپتان نے نوجوانوں سے وعدہ کیا کہ وہ انکے روشن مستقبل کے لیے ہر قدم اٹھائیں گیں. نوجوانوں نے انکا بھرپور ساتھ دیا ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ میں انکو اچھا روزگار فراہم کروں. میں وعدہ کرتا ہوں کہ نوجوانوں کو پاکستان میں ہی اتنا اچھا روزگار فراہم کروں گا کہ انکو بیرون ملک نوکریاں نہیں کرنے پڑے گیں.