پیر پنجر سرکار نے 2014 میں جو پیشنگویاں کیں تھیں ان میں سے تقریبان کافی باتیں پوری ہو چکی ہیں. یعنی نواز شریف اور آصف علی زرداری کی سیاست کا خاتمہ عدلیہ کرے گی اور ملک کو لوٹنے والے سیاستداں اور بیورو کریٹس کا بیڑا غرق ہو جائیگا. کرپشن کرنے والے شہزادوں کا تختہ الٹ جائیگا اور ان سب کاموں کا سہرا عمران خان کے سر ہوگا.
پیر پنجر سرکار کی پیشنگوئی کے مطابق نواز شریف تو اپنے انجام کو پہنچ گیا ہے اب دیکھیں آصف زرداری کا تختہ کب الٹتا ہے. پیر صاحب نے مزید پیشنگوئی یہ بھی کی ہے کہ جس جس نے ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا ہے وہ کٹہرے میں آجائیں گیں.
…عمران خان اور روحانی بابے
اب بات کرتے ہیں عمران خان کی. عمران خان کو شروع سے ہی ایسے لوگ ملے جو اسکے بارے میں پیشنگویاں کرتے رہے، جو بعد میں سچ ثابت ہوتی رہیں. عمران خان اس بارے میں بات کرتے هوئے بتاتے ہیں کہ میں شروع سے ہی بہت حیران ہوتا تھا کہ ان بزرگوں کو سچ بات یا پھر مستقبل میں ہونے والا واقعہ کیسے پتا چل جاتا ہے. جیسے ایک مرتبہ عمران خان چھوٹے تھے تو انہوں نے گھر والوں سے جھوٹ بولا کہ میں نے قرآن پاک ختم کر لیا ہے لیکن انکے گھر آئی ہوئی انکی امی کی سہیلی پیرنی نے انکی والدہ کو بتایا کہ عمران جھوٹ بول رہا ہے. اسنے ابھی تک قرآن ختم نہیں کیا. اس پر عمران خان بہت حیران هوئے.
دوسری مرتبہ عمران خان تب حیران هوئے جب وہ اپنے دوستوں کے ہمراہ شکار پر گئے وہاں انکی ملاقات ایک ایسے بزرگ سے ہوئی جنہوں نے عمران خان کی فیملی کے سارے لوگوں کے نام بتا دیے کہ انکی کتنی بہنیں ہیں اور انکے کیا کیا نام ہیں. عمران خان ان سب بزرگوں سے بہت متاثر ہوتے چلے آئیں ہیں. لیکن سب سے زیادہ پیر پنجر سرکار سے متاثر هوئے کیونکہ انہوں نے پہلی ہی ملاقات میں عمران کو بتا دیا کہ انکی والدہ بچپن میں عمران خان کے اوپر کونسی آیت پڑھ پر پھونکتی تھیں. اسکے علاوہ جمائمہ کو بھی حیران کر دیا کیونکہ جمائمہ انکے اوپر کوئی خاص یقین نہیں رکھتی تھی. پیر صاحب نے جمائمہ سے کہا کہ اپنی تین خواہشات کاغذ پر لکھو اور اسے اپنے پاس رکھ لو. جمائمہ نے اپنی تینوں خواہشات انگریزی میں لکھ کر اپنے پاس ایک طرف رکھ لیں. پنجر سرکار انگریزی میں ہی جانتے تھے اسکے باوجود انہوں نے اسکی تینوں خواہشات بلکل صحیح صحیح بیان کر دیں.
عمران خان کو خدانخواستہ قتل کر دیا جائیگا؟
ایک اور خطرناک پیشنگوئی یہ بھی ہے کہ عمران خان کو قتل کر دیا جائیگا. میرا خیال ہے کہ یہ صرف پیشنگوئی ہے. ہمیں اس پر اعتبار نہیں کرنا چاہیے کیونکہ پھر یہ توہم پرستی کے زمرے میں آجاتا ہے کہ ماضی کی باتیں اور مستقبل کی باتیں معلوم کرنا قدرت کے عمل کے خلاف ہے. ہمیں ان باتوں پر یقین نہیں رکھنا چاہیے. اور نہ یہ کرنا چاہیے کہ سفر کب کیا جائے، کونسے مقدمے کا کیا فیصلہ آئیگا، کس کو کونسا عہدہ دیا جائے اور کونسا کام کیا جائے اور کونسا کام نہ کیا جائے. اگر یہ سب باتیں ہم بزرگوں سے پوچھ کر کریں گیں تو یہ توہم پرستی کھلائے گا.
اب ہم سب کو یہ دیکھنا ہے کہ نیا پاکستان کیسا ہوگا. یہ پیشنگوئی کی گئی ہے کہ عمران خان آل اسلامک کانفرس منعقد کرواۓ گا جس سے تمام اسلامی ممالک کا اتحاد ہو جائیگا. اس اتحاد میں چین بھی شامل ہو گا حالانکہ وہ اسلامی ملک نہیں ہے. اب ہمیں دیکھنا یہ ہے کہ جو جو مستقبل کی پیشنگویاں کی گئیں ہیں وہ سچ ثابت ہوں گیں کہ نہیں. آج کل ہر کوئی اسی سوچ میں مبتلاء ہے.
اگر بچنا ہے تو یہ کرنا ہوگا…
دوسری طرف ماہر علم نجوم شاہ زنجانی نے عمران خان کی دور حکومت کے بارے میں کچھ پیشنگویاں کیں ہیں. زنجانی صاحب کا کہنا تھا کہ جب براک اوباما نے حلف اٹھایا تو انہوں نے تھوڑی دیر بعد ہی دوبارہ حلف لیا اور اعتراض یہ کیا کہ میرا نام براک حسین اوباما ہے لیکن چیف جسٹس نے میرا نام وبراک اوباما لیا ہے. براک اوباما نے یہ حرکت دونوں دفعہ کی جب وہ امریکہ کے صدر بنے. کہا جاتا ہے کہ براک اوباما نے اپنے آسٹرولوجر کے کہنے پر یہ سب کچھ کیا.
آسٹرولوجر زنجانی صاحب نے بتایا کہ آج کل آسمانی ستاروں کی اچھی پوزیشن نہیں چل رہی. اگر عمران خان کا حلف ستمبر میں ہوتا تو زیادہ بہتر ہوتا. انھوں نے اپنے ویڈیو پیغام میں عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو تجویز کیا ہے کہ وہ عمران خان سے کہیں کے اگست میں حلف لینے کے بعد، ستمبر میں ایک بار دوبارہ حلف لیں. اس طرح کرنے سے وہ قتل ہونے سے بچ جائیں گیں، اپنا 5 سالہ دور حکومت انتہائی بہترین طریقه سے پورا کر پائیں گیں، اور قوم سے جو جو وعدے کیے ہیں وہ بغیر کسی مشکل کے باآسانی نبھا پائیں گیں. ستمبر میں حلف اٹھانے سے عمران خان ایک کروڑ نوکریوں کی جگہ دو کروڑ نوکریاں دے سکتے ہیں اور پچاس لاکھ گھروں کے بجائے ایک کروڑ غریبوں کے لیے گھر تعمیر کروا سکتے ہیں.
لیکن اگر عمران خان صاحب صرف اگست میں ہی حلف اٹھاتے ہیں تو اس صورت میں بہت مشکلات پیش آئیں گیں. یہ اپنا دور حکومت بھی پورا نہیں کر پائیں گیں، ہو سکتا ہے حکومت صرف دو سال ہی چلے. اور خدا نخواستہ انکے قتل ہونے کے بھی امکانات ہیں. اس لیے اگر ان سب حادثات اور بری بلاؤں سے بچنا ہے تو عمران خان کو ستمبر میں بھی حلف اٹھانا ہوگا.