یہ وہ بچہ ہے


ایک دفعہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ رعایا کی خبرگیری کے لئے گشت کر رہے تھے کہ آپ رضی اللہ عنہ کی ایک آدمی پر نظر پڑی جس نے اپنے کندھے پر اپنا بیٹا اٹھایا ہوا تھا۔ اسے دیکھ کر فرمایا کہ میں نے کوئی بچہ اپنے باپ کے اتنا مشابہ ہم شکل نہیں دیکھا جتنا یہ بچہ اپنے باپ کے مشابہ ہے۔ اس آدمی نے کہا کہ اے امیرالمومنین! یہ وہ بچہ ہے جس کو اس کی ماں نے مردہ حالت میں جنم دیا تھا۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا! تیرا ناس ہو وہ کیسے؟ اسوہ کیسے؟

اس آدمی نے کہا جب میں اس کی ماں کو حالت حمل میں چھوڑ کر ایک جہادی مہم کے لئے روانہ ہونے لگا تو میں نے کہا کہ تیرے پیٹ میں جو بچہ ہے اس کو میں اللہ تعالیٰمیں اللہ تعالیٰ کی حفاظت میں دیتا ہوں۔ پھر جب میں سفر سے واپس آیا تو پتہ چلا کہ میری بیوی فوت ہو گئی ہے۔ ایک رات میں جنت البقیع کے قبرستان میں اپنے چچا زاد بھائیوں کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا کہ میں نے قبرستان میں چراغ کی طرح کی روشنی دیکھی، میں نے اپنے چچا زاد بھائیوں سے پوچھا، یہ روشنی کیسی ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہم صرف اتنا جانتے ہیں کہ فلاں عورت اس آدمی کی بیوی کی قبر کے پاس ہر رات روشنی نظر آتی ہے۔ میں نے ایک کلہاڑی لی اور قبر کی جانب چلا۔ وہاں پہنچا تو دیکھا کہ قبر کھلی ہوئی ہے اور اس کے اندر دیکھا تو پتہ چلا کہ ایک بچہ اپنی ماں کی گود میں بیٹھا ہے۔ میں ذرا قریب ہوا تو غیب سے آواز آئی، اے شخص! جس نے اپنے رب کے پاس اپنی امانت رکھوائی تھی، اپنی امانت لے لو۔ یاد رکھو! اگر اس کی ماں کو بھی ہمارے پاس امانت کے طور پر رکھواتا تو اس کو بھی پا لیتا، پھر میں نے بچہ کو پکڑا تو قبر بند ہو گئی۔حضرت عمرؓ فاروق کےدور مبارک کا ایک اور واقعہ بہت معروف ہے کہ ایک عورت آنسو بہاتے ہوئے امیر المومنین حضرت عمرؓ کے پاس آئی اس کا حال یہ تھا کہکپڑے میلے کچیلے تھے، ننگے پاؤں تھی،پیشانی اور رخساروں سے خون بہہ رہا تھا اور اس عورت کے پیچھے ایک طویل القامت آدمی کھڑا تھا،اس آدمی نے زور دار آواز میں کہا: اے زانیہ، حضرت عمرؓ نے فرمایا: مسئلہ کیا ہے؟ اس آدمی نے کاہ کہ اے امیر المومنین! اس عورت کو سنگسار کریں، میں نے اس سے شادی کی تھی اور اس نے چھ مہینہ میں ہی بچہ جنم دیا ہے۔ حضرت عمرؓ نے اس عورت کو سنگسار کرنے کاسنگسار کرنے کا حکم دے دیا۔حضرت علیؓ نے جو حضرت عمرؓ کے برابر بیٹھے تھے، کہا: امیر المومنین! یہ عورت زنا سے بری ہے۔ حضرت عمرؓ نے فرمایا کہ وہ کیسے؟ حضرت علیؓ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’وَ حَمْلُہ وَ فِصَالُہ ثَلٰثُوْنَ شَھْراً‘‘ (الاحقاف:15) اور دوسری جگہ فرمایا ہے: ’’وَ فِصَالُہ فِیْ عَامِیْنِ‘‘ (لقمان:14) تو جب ہم اس سے رضاعت کی مدت نکالیں گے جو کہ تیس مہینوں میں سے چوبیس مہینے ہیں تو چھ ماہ ہی باقی رہ جائیں گے، لہٰذا ایک عورت چھ ماہ میں بچہ جن سکتی ہے۔ (یہ سن کر) حضرت عمرؓ کا چہرہ دمک اٹھا اور فرمایا: اگر (آج) علیؓ نہ ہوتے تو عمرؓ ہلاک ہو جاتا۔