دیہاتی کا کوئی عزیز کسی جُرم میں سزا پا گیا اورشہر کی جیل میں بند کر دیا گیا، ایک عرصے بعد دیہاتی اپنے مُجرم عزیز سے ملاقات کے لیے شہر پہنچا اور جیل تلاش کرتا رہا. کسی سے پوچھنے میں جھجک محسوس کرتا تھا.
کافی دیر تلاش کے بعد عاجز آ کے اُس نے کسی راہ گیر سے کہا. ” بھائی ! میں صُبح سے پریشان ہو رہا ہوں، براہِ کرم اک ذرا میری مدد کرو!” راہ گیر نے پُوچھا. ” کہو میں تمھاری کیا مدد کر سکتا ہُوں؟”
دیہاتی نے جھنجلائے ہوئے لہجے میں کہا. ” میں صبح سے جیل خانے کی تلاش میں خاک چھانتا پھر رہا ہُوں، معلوم نہیں یہ منحوس جگہ کب، کہاں اور کس طرح ملے گی؟” راہ گیر کی رگِ ظرافت پھڑکی، اُس نے دیہاتی کو ہاتھ کے اشارے سے ساتھ چلنے کے لیے کہا. ” میرے ساتھ آؤ، میں وہاں تک پہنچنے کا انتظام کیے دیتا ہوں ”
ذرا دیر بعد یہ دونوں ایک صراف کی دکان کے سامنے پہنچ گئے راہ گیر نے دکان کے اندر جگمگاتے زیورات کی طرف اشارہ کیا تم اندر جا کے ان میں سے چند زیور لے کر باہر آ جاؤ. تمھیں جیل خانے تک پہنچانے کا بندوبست دکاندار خود ہی کر دے گا.”
..