ایک صاحب اس فکر میں دُبلے ہُوئے جا رہے تھے کہ آخر کیا ترکیب کی جائے جس سے ان کا نام امر ہو جائے، اس فکر کو چہرے پر طاری کیے جب وہ اپنے فلفسی استاد کے سامنے پہنچے تو اس نے اُداسی کا سبب دریافت کیا. ان صاحب نے افسردگی سے جواب دیا.
اُستاد محترم! آپ کا نام تو ہمیشہ زندہ رہے گا لیکن میں اپنا نام کس طرح زندہ رکھوں؟”فلفسی اُستاد نے جواب دیا. ” کوئی ایسی چیز لکھو جو لوگ پڑھیں اور اُسے یاد رکھیں!”اُداس شاگرد نے بے بسی سے عرض کیا.
” اگر یہ کام اپنے بس کا نہ ہو تو؟”فلسفی نے جواب دیا . ” تب پھر کوئی ایسا کام کرو جو ہمارے لکھنے کے قابل ہو . ”
..