لفظ’’دنیا‘‘عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی انتہائی بدصورت عورت جسے دیکھ کر کراہت محسوس ہو ۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے انبیا اور رسولوں کے ذریعے انسانیت کو یہ پیغام دیا کہ دنیا کے کھیل تماشوں میں نہ کھو جانا بلکہ اپنی آخرت کی فکر بھی کرناکیونکہ اسی میں دائمی سکون رکھ دیا گیا ہے۔ حدیث نبوی ﷺ ہے کہ ’’دنیا آخرت کی کھیتی ہے‘‘یعنی جو اعمال دنیا میں کرو گےویسا ہی صلہ آخرت میں رب تعالیٰ تمہیں دیں گے۔ کامیاب ہو گئے وہ لوگ جنہوں نے بدی کے راستے کو اللہ کی خوشنودی اور رضا کیلئے چھوڑا اوربلاشبہ
فلاح پا گئے جن کا تذکرہ ہمیشہ کیلئے لوگوں میں اللہ کرواتا رہتا ہے۔ حدیث قدسی کا مفہوم ہے کہ ’’تم اپنے وقت سے میری عبادت اور رضا کیلئے وقت نکالو ، میں تمہارے کام آسان کر دوں گا ورنہ میں تمہیں تمہارے کاموں میں اس حد تک الجھا دوں گا کہ تمہیں فرصت نہ ہو گی۔‘‘معروف سابق پاکستانی بلے باز سعید انور نے اپنے تازہ بیان میں دنیاکی دھوکہ دینے والی عارضی سکون کی زندگی اور اللہ کی رضا و خوشنودی اور دائمی سکون کی حقیقت نہایت دلچسپ انداز میں بیان کی ہے جسے قارئین کیلئے پیش کیا جا رہا ہے۔ سعید انور کہتے ہیں کہ دنیا کے مزے صرف چند روز اور چند لمحوں کے ہیں۔ مجھے نت نئے موبائلز کا شوق تھا ، ایک موبائل خریدتا اور چند دن استعمال کرنے کے بعد اس سے دل بھر جاتا تو نیا موبائل خرید لیتا، میں نئے نئے گھر بناتا اور پھر بیچ دیتا، دنیا کی مہنگی سے مہنگی اور نئی گاڑی استعمال کرتا ، خرید سکتا تو خرید لیتا نہیں تو شوق پورا کرنے کیلئے کرایہ پر بھی حاصل کر لیتا تھا لیکن صرف چند گھنٹوں یا دنوں میں ہی دل بھر جاتا اور پھر وہی بے چینی دل میں گھر کر لیتی ۔ آخر کار پتہ چلا کہ سکون صرف اللہ کی عبادت اور خوشنودی سے حاصل ہوتا ہے،آپ کی دنیاوی اور اخروی زندگی کا دارومدار آپ کے اعمال پر ہے ۔ جنید جمشید کی مثال دیتے ہوئے سعید انور کا کہنا تھا کہ جنید جمشید کا انجام کیا شاندار ہوا، وہ کیا کوئی بہت بڑے بزرگ تھے ، ان کی زندگی کا زیادہ تر حصہ موسیقی کی ترویج اور گانا گاتے گزرا مگر جب اس سے توبہ کی اور اللہ کی خوشنودی اور رضا کیلئے دین کی تبلیغ کا سلسلہ شروع کیا تو دن رات بدل گئے ۔انہوں نے کہا کہ غیبت زنا سے بھی بڑا گناہ ہے اوراللہ تعالیٰ غیبت کرنے والے کی تقدیر کا رزق روک دیتے ہیں اور حدیث میں آتا ہے کہ بعض گناہ انسان کی تقدیر کا رزق روک دیتے ہیں۔ میں نے کبھی جنید جمشید کے منہ سے کسی کیلئے غیبت نہیں سنی، میں کبھی کہتا کہ انضمام آپ سے متعلق یہ کہتا ہے یا فلاں یہ کہتا ہے تو جنید جمشید کہتے ’’سعید بھائی صحیح تو کہتے ہیں میں ہوں ہی ایسا‘‘۔انہوں نے کبھی جواب میں کسی کی برائی نہیں کی۔سعید انور کا کہنا تھا کہ جنید جمشید کی زندگی میں شاید اتنے لوگ ہدایت پر نہیں آئے مگر اس کی موت نے بے شمار لوگوں کو ہدایت کا راستہ دکھا دیا۔ اللہ نے دنیا کو دکھایا کہ کیسے ایک ناچنے گانے والے نے جب اس کے راستے کو اپنایا تو اس نے اس کے تذکرہ سے دنیا کو بھر دیا۔ان کا کہنا تھا کہ دین کی تبلیغ اور اچھے اعمال کی وجہ سےاللہ نے جنید جمشید کو دنیا میں ہی اتنا کچھ دے دیا تھا کہ جس کا اس نے خواب بھی نہ دیکھا تھا، وہ زندگی اور موت دونوں میں شہرت کیلئے اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے تھے اللہ نے ان کو دنیا میں بھی شہرت اور دولت سے نوازا اور آخرت میں بطور شہید اٹھائے جائیں گے۔اپنے آخری تبلیغی دورے کے موقع پر چترال میں بیان کے دوران انہوں نے اچانک اپنی شہادت کی دعا مانگی اور سب نےمل کر آمین کہا وہ دعا قبول ہوئی اور وہ شہادت حاصل کر گئے۔سعید انور نے بیان کے دوران صالح اعمال پر زور دیتے ہوئے ہاشم آملہ کی مـثال دیتے ہوئے کہا کہ ڈربن سٹیڈیم میں میرا بیان تھا جسے سننے کیلئے ہاشم آملہ بھی آئے تھے وہاں جنید جمشید بھی موجود تھے جن سے ان کی ملاقات ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے اس کے ساتھی غیر مسلم کھلاڑیوں سے پوچھا کہ ہاشم آملہ کاآپ پر کیا اثر ہے تو ان کا کہنا تھا کہ جب بھی ہم میچ ہارتے ہیں یا خراب کارکردگی کے باعث بے سکونی اور بے چینی محسوس کرتے ہیں تو ہاشم آملہ کواطمینان اور سکون سے نماز اور قرآن کی تلاوت کرتے دیکھ کر حیران رہ جاتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ اگر ہاشم کے چہرے پر اتنا سکون ہے تو اس کے اندر کتنا سکون ہو گا۔سعید انور نے مسلمانوں کو تلقین کرتے ہوئے کہا کہ مساجد کو آباد کریں اور نماز اور دیگر عبادات پر بھرپور توجہ دیں کیونکہ مچھلی کی ضروریات اور سکون پانی میں ہی ہوتا ہے، چند لمحے کے آرٹیفیشل سکون سے بہتر اللہ کے راستے کا دائمی سکون ہے۔