دعا قبول نہ ہونے کی وجوہات


کسی شخص نے امیر المومنین علی ؓ کے سامنے دعا قبول نہ ھونے کی شکایت کرتے ھوئے عرض کی: یا امیرالمؤمنین!جبکہ خداوندعالم قرآن مجید میں فرماتا ہے کہ تم مجھ سے دعا کرو میں تمہاری دعاؤں کو قبول کروں گا،لیکن اس کے باوجود کیا وجہ ہے کہ ھم ھر چند دعا کرتے ہیں لیکن ھماری دعائیں قبول نھیں ہوتیں؟امیرالمؤمنین نے اس کے جواب میں ارشاد فرمایا: إنَّ قُلُوبَکُم خَانَ بِثَمانِ خِصَالِ ،تمہارے دل و دماغ نے آٹھ چیزوں میں خیانت کی ہے، ( جس کی وجہ سے تمہاری دعا قبول نہیں ہوتی): ۱۔ تم نے خدا کو پھچان کر اس

کا حق معرفت ادا نھیں کیا، اس لئے تمہاری معرفت نے تمھیں کوئی فائدہ نھیں پہنچایا۔ ۲۔ تم اس کے بھیجے ہوئے پیغمبر پر ایمان تو لے آئے ھو لیکن اس رسول کی سنت کی عملی طور پر مخالفت پر مخالفت کرتے ھو، ایسے میں تمھارے ایمان کا کیا فائدہ ہے؟ ۳۔ تم اس کی کتاب کو تو پڑھتے ہومگر اس پر عمل نھیں کرتے، زبانی طور پر تو کھتے ھو کہ ھم نے سنا اور اطاعت کی، لیکن عملی میدان میں اس کی مخالفت کرتے رھتے ھو! ۴۔ تم کھتے ھو کہ ھم خدا کے عذاب سے ڈرتے ہیں لیکن اس کے باوجود اس کی نافرمانی کی طرف قدم بڑھاتے ھو اور اس کے عذاب سے نزدیک ھوتے رہتے ھو۔ ۵۔ تم کھتے ھو کہ ھم جنت کے مشتاق ہیں حالانکہ تم ھمیشہ ایسے کام کرتے ھو جو تمھیں اس سے دور لے جاتے ہیں۔ ۶۔ نعمتِ خدا سے فائدہ اٹھاتے ھو لیکن اس کے شکر کا حق ادا نہیں کرتے! ۷۔ اس نے تمھیں حکم دیا ہے کہ شیطان سے دشمنی رکھو (اور تم اس سے دوستی کا نقشہ بناتے رھتے ھو) تم شیطان سے دشمنی کا دعویٰ تو کرتے ھو لیکن عملی طور پر اس کی مخالفت نھیں کرتے۔ ۸۔ تم نے لوگوں کے عیوب کو اپنا نصب العین بنا رکھا ہے اور اپنے عیوب کو مڑکر بھی نھیں دیکھتے۔ ان حالات میں تم کیسے امید رکھتے ھو کہ تمھاری دعا قبول ھو جب کہ تم نے خود اس کی قبولیت کے دروازے بند کر دئیے ہیں ،تقویٰ و پرہیزگاری اختیار کرو، اپنے اعمال کی اصلاح کرو، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرو تاکہ تمہاری دعا قبول ہوسکے