اللہ تعالیٰ نے مجھے اس لئے بخش دیا کہ لوگ مجھے حقیر سمجھتے تھے


حضرت عبدالوہاب بن عبدالمجید ثقفی فرماتے ہیں، میں نے ایک جنازہ دیکھا جس کو تین مرد اور ایک عورت نے اٹھایا تھا، میں نے عورت کی جگہ لے لی، جنازہ کو قبرستان پہنچا کر دفن کرایا، پھر میں نے عورت سے اس کا تعارف پوچھا، کہنے لگی، ’’یہ میرا بیٹا تھا‘‘ میں نے دریافت کیا

’’کیا آپ کے پڑوسی وغیرہ نہیں ہیں؟‘‘ کہنے لگی ’’ہیں، لیکن انہوں نے اسے حقیر جاناکیونکہ یہ مخنث (ہیجڑا) تھا، شیخ عبدالوہاب فرماتے ہیں کہ میں نے اسی رات خواب میں سفید لباس میں ملبوس ایک شخص دیکھا جس کا چہرہ چودھویں رات کے چاند کی

طرح چمک رہا تھا اس نے آ کر میرا شکریہ ادا کیا میں نے پوچھا ’’آپ کون؟‘‘ وہ کہنے لگا ’’میں وہی مخنث ہوں جسے تم نے آج دفن کیا، اللہ تعالیٰ نے مجھے اس لئے بخش دیا کہ لوگ مجھے حقیر سمجھتے تھے.

. .