اعتماد کا کرشمہ


حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد ذکریا رحمتہ اللہ علیہ اپنی ’’آپ بیتی‘‘ میں لکھتے ہیں.’’میں نے اپنے بچپن میں اپنے والد صاحب سے اور دوسرے لوگوں سے بھی یہ قصہ سنا کہ ضلع سہارنپور میں ’’بہٹ‘‘ سے آگے انگریزوں کی کچھ کوٹھیاں تھیں،اس کے قرب و جوار میں بہت سی کوٹھیاں کاروباری تھیں جن میں ان انگریزوں کے کاروبار ہوتے تھے اور ان کے مسلمان ملازم کام کیا کرتے تھے اور وہ انگریز دہلی، کلکتہ وغیرہ بڑے شہروں میں رہتے تھے، کبھی کبھی معائنہ کے طور پر آ کر اپنے کاروبار کو دیکھ جاتے تھے، ایک دفعہ اس جنگل میں آگ لگی اور قریب قریب ساری کوٹھیاں جل گئیں، ایک کوٹھی کا ملازم اپنے انگریز آقا کے پاس دہلی بھاگا ہوا گیا اور جا کر واقعہ سنایا کہ ’’حضور! سب کی کوٹھیاں جل گئیں، آپ کی بھی جل گئی‘‘ وہ انگریز کچھ لکھ رہا تھا، نہایت اطمینان سے لکھتا رہا، اس نے التفات بھی نہیں کیا.

ملازم نے دوبارہ زور سے کہا کہ ’’حضور سب جل گیا‘‘ اس نے دوسری دفعہ بھی لاپرواہی سے جواب دے دیا کہ میری کوٹھی نہیں جلی اور بے فکر لکھتا رہا، ملازم نے جب تیسری دفعہ کہا تو انگریز نے کہا کہ ’’میں مسلمانوں کے طریقہ پر زکوٰۃ ادا کرتا ہوں اس لئے میرے مال کو کوئی نقصان نہیں پہنچ سکتا‘‘. وہ ملازم تو جواب دہی کے خوف کے مارے بھاگا ہوا گیا تھا کہ صاحب کہیں گے کہ ہمیں خبر بھی نہیں کی، وہ انگریز کے اس لاپرواہی سے جواب سن کر واپس آ گیا، آ کر دیکھا تو واقعی سب کوٹھیاں جل چکی تھیں مگر اس انگریز کی کوٹھی باقی تھی.
..