نبیؐ نے جنگ احد میں جب اپنے چچا حضرت امیر حمزہؓ کو دیکھا ان کی لاش کا مسئلہ بنا پڑا تھا، ان کا دل نکال لیاگیا تھا اور ان کی آنکھیں نکال لی گئیں تھیں، کان کاٹ دیے گئے تھے، ہند نے ان کا ہار بنا کر اپنے گلے میں پہنا تھا اب سوچئے پیچھے لاش کاکیاحال ہو گا،نبی کریمؐ نے دیکھا تو آپؐ بہت آزردہ ہوئے آنکھوں میں سے آنسو آ گئے اور آپؐ نے اس وقت پابندی لگا دی کہ میری پھوپھی حضرت حمزہؓ کی بہن آپؓ کو دیکھنے کے لیے آئے گی دوسری عورتوں کی طرح تو ایسا نہ ہو کہ وہ دیکھے اور اسے صدمہ پہنچے،
گھر کی عورتیں اپنے اپنےمردوں کو دیکھنے کے لیے آ گئیں کہ نہلائیں دفنائیں تو اس وقت میں آپ کی پھوپھی جو تھی وہ بھی آ گئیں مگر صحابہؓ نے روک دیا کہ نبی کریمؐ نے منع فرما دیاہے کہ آپؓ اپنے بھائی کی لاش نہیں دیکھ سکتیں. انہوں نے پوچھا: نبی کریمؐ آپ نے کیوں منع فرما دیا؟ آپؐ نے فرمایا کہ تم اس کی لاش کو دیکھنے کاحوصلہ نہ رکھو گی،
پوچھنے لگی اے اللہ کے نبیؐ! میں اپنے بھائی کی لاش پر رونے کے لیے نہیں آئی، میں تو اپنے بھائی کو مبارکباد دینے کے لیے آئی ہوں، جب نبی کریمؐ نے یہ الفاظ سنے تو فرمایا: اچھا پھر تمہیں دیکھنے کی اجازت ہے.
سوچئے کتنا بڑا دل کر لیا کہ میں تو اپنے بھائی کو مبارکبادی دینے کے لیے آئی ہوں.
..