بحیرہ مردار (Dead Sea) دنیاکی سب سےبڑی نمکین جھیل(سمندر ) ہے، جس کے مغرب میں مغربی کنارہ اور اسرائیل اور مشرق میں اردن واقع ہے. یہ زمین پر سطح سمندر سے سب سے نچلا مقام ہے، جو 420 میٹر (1378 فٹ) نیچے واقع ہے.
علاوہ ازیں یہ دنیا کی سب سے گہری نمکین پانی کی جھیل بھی ہے، جس کی گہرائی 330 میٹر (1083 فٹ) ہے. یہ جبوتی کی جھیل اسال کے بعد دنیا کا نمکین ترین ذخیرۂ آب ہے.30 فیصد شوریدگی کے ساتھ یہ سمندر سے 8 اعشاریہ 6 گنا زیادہ نمکین ہے. اسرائیلی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بحیرہ روم سے 9 گنا زیادہ نمکین ہے، جس کی شوریدگی 3 اعشاریہ 5 فیصد ہے جبکہ مذکورہ ماہرین بحیرہ مردار کی شوریدگی کو 31 اعشاریہ 5 فیصد قرار دیتے ہیں. بحیرہ مردار 67 کلومیٹر (42 میل) طویل اور زیادہ سے زیادہ 18 کلومیٹر (11 میل) عریض ہے.بحیرہ مردار ہزاروں سالوں سے بحیرہ روم کے گرد بسنے والے سیاحوں کے لیے انتہائی پرکشش مقام ہے.
بہت زیادہ شوریدگی کے باعث اس میں کوئی آبی حیوانات اور پودے نہیں پائے جاتے، جبکہ اس میں کوئی انسان ڈوب بھی نہیں سکتا. اسے بحیرہ نمک بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس کا پانی نمکین ہے.اسلامی اعتبار سے قرآن مجید بار بار اپنے قاری کو پہلے گزر جانے والی قوموں کے حالات دیکھنے اور ان سے عبرت لینے کی نصیحت کرتا ہے. دنیا میں آج بھی وہ مقامات عبرت موجود ہیں جو گناہوں پر ڈٹے رہنے والی قوموں کا انجام یاد دلاتے ہیں. بحیرہ مردار بھی ایسا ہی ایک مقام ہے جب اس کے کنارے بسنے والی بستیوں سدوم اور عامورہ نے گناہوں پر ڈھٹائی سے ڈٹے رہنے کی حد کر دی تو بالآخر عذاب کے فرشتے آئے:ترجمہ: فرشتوں نے کہا اے لوط! ہم تیرے پروردگار کے بھیجے ہوئے ہیں ناممکن ہے کہ یہ تجھ تک پہنچ جائیں پس تو اپنے گھر والوں کو لے کر کچھ رات رہے نکل کھڑا ہو.تم میں سے کسی کو مڑ کر بھی نہ دیکھنا چاہئے، بجز تیری بیوی کے، اس لئے کہ اسے بھی وہی پہنچنے واﻻ ہے جو ان سب کو پہنچے گا، یقیناً ان کے وعدے کا وقت صبح کا ہے، کیا صبح بالکل قریب نہیں (81)پھر جب ہمارا حکم آپہنچا، ہم نے اس بستی کو زیر وزبر کر دیا اوپر کا حصہ نیچے کر دیا اور ان پر کنکریلے پتھر برسائے جو تہ بہ تہ تھے(82)تیرے رب کی طرف سے نشان دار تھے اور وه ان ﻇالموں سے کچھ بھی دور نہ تھے …سورۃ ھود.ترجمہ: اور ہم نے لوط (علیہ السلام) کو بھیجا جبکہ انہوں نے اپنی قوم سے فرمایا کہ تم ایسا فحش کام کرتے ہو جس کو تم سے پہلے کسی نے دنیا جہان والوں میں سے نہیں کیا (80)تم مردوں کے ساتھ شہوت رانی کرتے ہو عورتوں کو چھوڑ کر، بلکہ تم تو حد ہی سے گزر گئے ہو (81)اور ان کی قوم سے کوئی جواب نہ بن پڑا، بجز اس کے کہ آپس میں کہنے لگے کہ ان لوگوں کو اپنی بستی سے نکال دو.یہ لوگ بڑے پاک صاف بنتے ہیں (82)سو ہم نے لوط (علیہ السلام) کو اور ان کے گھر والوں کو بچا لیا بجز ان کی بیوی کے کہ وه ان ہی لوگوں میں رہی جو عذاب میں ره گئے تھے (83)اور ہم نے ان پر خاص طرح کا مینہ برسایا پس دیکھو تو سہی ان مجرموں کا انجام کیسا ہوا؟(84)سورۃ الاعراف.اس کے بعد حضرت لوط علیہ السلام ایمان والوں کے ساتھ صوغر کی بستی ہجرت فرما گئے جس کے دوران سدوم اور عامورہ پر شدید عذاب آ گیا جس نے انہیں مٹا کر رکھ دیا.آج بحیرہ مردار ایک ایسی جھیل ہے جو سطح سمندر سے ایک ہزار فٹ پست ہے.اسی کے کنارے ان برباد قوموں کے آثار ملے ہیں. کچھ عرصہ قبل یہ ثابت ہوا کہ یہ کرہ ارض کا پست ترین مقام ہے.
آج بھی اس کے ساحلی نشیبی علاقے میں جو سدوم کا مسکن تھا 90 فی صد سے زائد سلفر یا گندھک Sulfur پر مشتمل کنکر بکھرے پڑے ہیں جو انتہائی آتش گیر مادہ ہے. (ہمارے گھروں میں آگ جلانے کے لیے استعمال ہونے والی ماچس اسی سلفر پر مشتمل ہوتی ہے. ) ماہرین ارضیات کےمطابق یہ کنکر کسی جیو -تھرمل ایکٹوٹی کا نتیجہ نہیں کیوں کہ جیو تھرمل ایکٹوٹی سے بننے والے پتھروں میں سلفر 40 فی صد سے زائد نہیں ہوتا . یہاں جا بجا جلی ہوئی چٹانیں اور غار ہیں جن پر جلنے کے اثرات واضح ہیں. آج بھی اس علاقے پر ویرانی کا راج ہے، نباتات اور جاندار نہ ہونے کے برابر ہیں دور دور تک زمین پر راکھ اور جلنے کے اثرات واضح ہیں.قریبی پہاڑیاں مخدوش حالت میں ہیں.اس علاقے میں موجود بحیرہ مردار دنیا میں سب سے زیادہ نمکین پانی کی جھیل ہے. اس میں کوئی آبی جانور نہیں پائے جاتے اس لیے کہ یہ زندگی کے لیے انتہائی ناموزوں ہے، اس پانی کو پینا ممکن نہیں. آبی پودوں میں سے صرف کچھ الجائی یہاں پائے گئے ہیں. نمک کی وجہ سے پانی انتہائی بھاری ہے کہ چیزیں اس کی سطح پر تیرتی ہیں.
..