دفتر کے قریب فٹ پاتھ پر بیٹھے اس بوڑھے سے آتے جاتے جو تے پا لش کر وانا اس کا معمول تھا، مگر عجیب بات جو میں گزشتہ کئی دنوں سے نوٹ کر رہا تھا وہ یہ تھی کے وہ ھر
بار جوتا پالش کر وانے کے بعد اس بزرگ سے الجھتا کے پالش ٹھیک نہیں کی سو دوبارہ کرو، اور حیرت کی بات یہ کہ دو بار پالش کروانے کا معاوضہ بھی دو بار ادا کرتا، جبکہ جوتا وہ محنتی بزرگ پہلی بار بھی بہت اچھے سے چمکا تا،
میرے دوست کے اعتراض پر وہ ہلکی سی مسکراہٹ کے ساتھ جوتے پھر سے پالش کر کے اپنائیت سے اس کے پاؤں میں پہناتا، میں نے اج اپنے دوست سے اسکے اس فعل کی وجہ پوچھی تو وہ گویا ہوا ! “جو شخص اس عمر میں محنت سے کما رہا ھو وہ بہت خودار ھوتا
ھے، میں اسکی محنت کا ڈبل معاوضہ دینے کی خاطر جھوٹ موٹ کا نقص نکالتا ھوں تاکہ اسکی کچھ مدد ھو سکے ،،،،” میں اپنے دوست کی سوچ سے متاثر ھوئے بغیر نارہ سکا۔۔۔آج دفتر سے واپسی پر میں اکیلا تھا ، فٹ پاتھ کے قریب سے گزرا تو دیکھا کہ اس بزرگ کی
بوڑھی نگاھیں میرے ساتھ میرے دوست کو تلاش کر رہی تھیں ، میں پلٹ کر اسکے پاس گیا اور کہا “آج آپ میرے جوتے پالش کر دیں ” پالش ھوئے جوتے پاؤں میں ڈالتے وقت میں نے جیب سے دو روپے کا سکہ بوڑھے کی طرف بڑھایا تو وہ سکہ دیکھ کر بولا “بیٹا دو نہیں پانچ روپے معاوضہ لیتا ھوں پالش کا” میں نے حیرت سے پوچھا “مگر میرے دوست سے تو آپ
روز ایک بار پالش کے دو روپے لیتے ھیں جبکہ وہ ہمیشہ پہلی بار آپکی محنت پر اعتراض بھی کر تا ہے”
بزرگ نے مسکراتے ہوئے میری طرف دیکھا اور جواب دیا
میں جانتا ہوں تمہارا دوست پہلی بار اعتراض اس لئے کرتا ہے تاکہ وہ دوسری بار جوتا پالش کروا کر مجھے دوہری اجرت دے کر میری کچھ مدد کر سکے ، اور اسی لیے میں اس سے پہلی بار میں آدھی اجرت وصول کر تا ہوں ”
بوڑھے کا جواب سن کر میں نے پانچ رویے اسکی ہتھیلی پر رکھتے ھوئے حیرت بھری مسکراہٹ کیساتھ اسکی آنکھوں میں جھانکا ، جن میں خوداری کی چمک کیساتھ ساتھ احساس کا رنگ بھی نمایاں تھا،
بیشک احساس ایک ایسا انجان رشتہ ہے جو احساس کی ڈور سے ہی جڑا ھو تا ہے۔۔۔۔۔۔