اپنے دور خلافت میں حضرت عمرؓ ایک مرتبہ رات کو گشت کر رہے تھے۔ آپؓ نے ایک گھر سے کسی کے اشعار پڑھنے کی آواز سنی جب قریب ہوئے تو پتہ چلا کہ ایک بوڑھی عورت نبی علیہ السلام کی محبت اور جدائی میں اشعار پڑھ رہی ہے۔ حضرت عمرؓ آبدیدہ ہو گئے اور دروازہ کھٹکھٹایا‘بوڑھی عورت نے حضرت عمرؓ کو دیکھا تو حیران ہوئی اور کہنے لگی امیرالمومنین آپ رات کے وقت میرے دروازہ پر۔
آپؓ نے فرمایا ہاں مگر ایک فریاد لے کر آیا ہوں کہ وہ اشعار مجھے دوبارہ سنائیں جو آپ پڑھ رہی تھیں۔ بوڑھی عورت نے اشعار پڑھے۔ ترجمہ ’’حضرت محمدﷺ پر نیک اور اچھے لوگ درود پڑھ رہے ہیں وہ راتوں کو جاگنے والے اور سحر کے وقت روزہ رکھنے والے تھے‘
موت تو آنی ہی ہے کاش مجھے یقین ہو جائے کہ مرنے کے بعد مجھے محبوبؐ کا وصل نصیب ہو گا‘‘۔ حضرت عمرؓ وہیں زمین پر بیٹھ کر کافی دیر تک روتے رہے دل اتنا غمزدہ ہوا کہ کئی دن بیمار رہے۔