حضرت یزید بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ کے متعلق یہ افواہیں گردش کرنے لگیں کہ وہ طرح طرح کے کھانے تناول کرتے ہیں اور یہ خبر یثرب کے تمام اطراف میں پھیل گئی۔ یہاں تک کہ جب امیر المومنین حضرت عمرؓ کو علم ہوا تو آپؓ نے اپنے ایک غلام ’’یرفا‘‘ سے کہا کہ جب تجھے پتہ چلے کہ وہ کھانے میں حاضر ہے
تو ؓ مجھے بتا دینا۔ چنانچہ جب یزید بی ابن سفیانؓ کھانا کھانے بیٹھے تو غلام نے آپؓ کو مطلع کر دیا۔ حضرت عمر فوراً تشریف لائے اور سلام کر کےاجازت طلب کی، اجازت ملی تو اندر تشریف لائے اور ان کے قریب بیٹھ گئے۔ تھوڑی دیر کے بعد ثرید اور گوشت آیا۔
حضرت عمرؓ نے بھی ان کے ساتھ تناول کیا، پھر بھنا ہوا گوشت آیا تو یزید نے اپنا ہاتھ بڑھایا تو حضرت عمرؓ لہ نے روک دیا اور سرزنش کرتے ہوئے فرمایا، خدا کا خوف کرو! کیا کھانا کھا لینے کے بعد پھر دوبارہ کھاؤ گے؟ اس ذات کی قسم! جس کے قبضہ میں عمر ؓ کی جان ہے اگر تم لوگوں کے طریقہ کیخلاف چلو گئے تو وہ بھی تمہارے طریقہ کیخلاف ہی چلیں گے۔
..