مولانا کوثر نیازی حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحبؒ کا جنات کے بارے میں ایک ذاتی مشاہدہ ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ مفتی صاحب نے فرمایا:’’ایک زمانے میں خود میری بیوی پر جن مسلط ہو گیا، میں نے اس سے بات چیت کی تو معلوم ہوا کہ وہ مسلمان ہے، میں نے اس سے ثبوت چاہا کہ واقعی جن ہے تو اس نے کہا کہ آپ کچھ فرمائش کر کے دیکھ لیں،میں نے عجیب فرمائش کی کہ الائچی کے درخت سے ایک ایسی سبز ٹہنی لے کر آؤ جس پر سبز الائچی لگی ہو. اب یہ درخت ہمارے ہاں تو ہے نہیں، میں نے سوچا کہاں سے لائے گا، تھوڑی ہی دیر میں سبز شاخ پر سبز الائچی میری گود میں تھی.
اب میں نے اس کی مسلمانی کا امتحان لیا، میری بیوی عربی نہیں جانتی تھی، میں نے کہا ’’قصیدہ بردہ‘‘ کے کچھ عربی اشعار سناؤ اس نے فر فر پورا قصیدہ سنانا شروع کر دیا. احسان دانش اردو کے ممتاز شاعر ہیں، مزدوروں اور غریبوں کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کی جیسی سوز و گداز سے
بھرپور تصویریں انہوں نے کھینچی ہیں، اس کی مثال نام نہاد ترقی پسند حلقے کے بڑے سے بڑے شاعر کے ہاں بھی نہیں ملتی، اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کی شاعری ڈرائنگ روم کی شاعری نہیں، انکی زندگی کا ایک طویل اور بہترین حصہ مزدوری میں گزرا، بہت سے لوگوں کو حیرت ہو گی کہ احسان دانش کی تعلیم پانچویں جماعت سے آگے نہ بڑھ سکی تھی. پنجاب یونیورسٹی کی تعمیر میں انہوں نے مزدوری کرتے ہوئے وہ کام کیا جو اس زمانے میں بیل یا کسی جانور سے لیا جاتا لیکن مسلسل مطالعہ اور اپنی علمی جدوجہد سے بعد میں اسی یونیورسٹی کے
امتحانات کے نگران مقررہوئے اور اب تک ان کی نظموں کا کئی زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے اور آج بھی کسی جواں مرگ کی لوح تربت پر لکھا نظر آتا ہے. یہ پھول اپنی لطافت کی داد پا نہ سکا..کھلا ضرور مگر کھل کے مسکرا نہ سکا.
..