شاید بہت کم لوگ اس بات سے واقف ہوں کہ جب قائد اعظم لندن بیرسٹری پڑھنے کے لیے گئےتو وہاں ایک ایکٹر کی ضرورت کا اشتہار آیا۔ اب قائد اعظم ؒکو بھی اپنی انگریزی دانی اور اپنی آواز پر ناز تھا اور وہ بھی وہاں چلے گئے وہاں تمام امیدوار گورے تھے جو ستّر کے قریب تھے۔ قائد اعظم ؒنے ایک مکالمہ پڑھ کر سنایا اور اتنے سارے امیدواروں میں جس کو چنا گیا وہ قائد اعظم ؒہی تھے۔قائد اعظم ؒاس انتخاب پر بہت خوش تھےاور وہ اپنا مستقبل ایک کامیاب اور نامور ایکٹر کا دیکھ رہے تھے۔
انہوں نے اس کمپنی کا ڈرامہ سائن کر لیا اور گھر آ کر اپنے والد کے نام خط لکھا کہ “میں اتنے زیادہ لوگوں میں سے منتخب کر لیا گیا ہوں اور ایک انٹر نیشنل تھیٹریکل کمپنی میں جگہ بنانے میں کامیاب ہو گیا ہوں“۔ اب ان کے والد پونجا جناح پرانی وضع کے آدمی تھے۔ انہوں نے جوابی خط لکھا (کنفرم نہیں کہ وہ خط بذریعۂ جہاز گیا یا تار کے ذریعے بھیجا گیا) اور اس میں کہا کہ تم کو جس کام کے لیے بھیجا گیا ہے تم اس کی طرف توجہ دو۔ یہ تم نے کیا نیا پیشہ اختیار کر لیا ہے۔ “خبردار اگر تم نے اس طرح کی کسی سرگرمی میں حصہ لیا تو“ ْ۔ قائد اعظم ؒبڑے نیک اور تابع فرمان تھے چنانچہ خط ملتے ہی ان کو فکر پڑ گئی اور اس کمپنی کے مالک سے کہا کہ سر !میں بہت شرمسار ہوں اور میں وعدہ کے مطابق پرفارم نہ کر پاؤں گا۔انہوں نے پوچھا کہ آخر تمہیں ہوا کیا ہے؟انہوں نے کہا کہ سر میرے والد صاحب نے منع کیا ہے اور میرا اس طرح تھیٹر میں کام کرنا انہیں پسند نہیں ہے۔ کمپنی کے مالک نےکہ تمھارے والد کو کیا اعتراض ہے۔ یہ تمہاری زندگی ہے اور تم جو چاہو پیشہ اختیار کر سکتے ہو۔ انہوں نے کہا کہ Sir you do not understand ہماری زندگی میں والد بڑے اہم ہوتے ہیں اور میں معافی چاہتا ہوں۔