ایک دفعہ ایک سینیٹری ورکر (صفائی کرنے والا) مجلس احرار کے دفتر میں صفائی کر رہا تھا‘وہ سینیٹری ورکرمذہب کے لحاظ سے اچھوت یا دلت ہندو تھا‘ دلتوں کو ہندو بہت نیچ سمجھتے ہیں اور ان کو عزت نہیں دیتے‘ اس نے صفائی مکمل کی اورکچرہ اٹھا کر نیچے سیڑھیاں اترنے لگا‘نیچے سے عطاء اللہ شاہ بخاریؒ سیڑھیاں چڑھتے ہوئے اوپر آ رہے تھے‘ صفائی کرنے والی نے آپ کو دیکھا تو شرمندگی سے اپنے آپ کو دیوار کے ساتھ کھڑا کر لیا‘آپ نے اس کی شرمندگی دیکھتے ہوئےاس کو سینے سے لگا لیا‘ جب کھانا کھانے لگے تو اس
کو ساتھ بٹھایا‘لقمہ توڑ کر اس کے منہ میں ڈالا اور پھر اس کے ہاتھ سے خود لقمہ کھایا‘ وہ اتنا متاثر ہو ا کہ تھوڑی دیر بعد اپنے بیوی بچوں کو احرار کے دفتر لایا اور مسلمان ہو گیا‘ جب وہ فوت ہوا تو اس کا جنازہ بھی احرار کے دفتر سے اٹھا‘حضرت عطاء اللہ شاہ بخاری کے حسن سلوک کی وجہ سے پورا گھرانہ مسلمان ہو گیا تھا۔