’’7سال تک مسلمان بن کر پاکستان کی جڑیں کاٹنے والے بھارتی جاسوس اجیت کمار کی کہانی ‘‘


جاسوسی کی تاریخ بہت پرانی ہے، اگر کہا جائے کہ انسان کے زمین پر وارد ہونے سے قبل کی ہے تو بے جا نہ ہو گا، روایات میں ہے کہ جب حضرت آدمؑ کی تخلیق کا رب تعالیٰ نے فیصلہ فرمایا تو فرشتوں کو حکم دیا گیا کہ آسمانی راز جاننے کیلئے آسمان کا سفر کرنے والے جنات کو واپس زمین پر دھکیل دیا جائے، فرشتوں نے حکم بجا لیااور آسمانی رازجاننے کیلئے آسمان کے دروازوں تک پہنچنے والے جنات کو آتشی پتھروں کا نشانہ بنا کر زمین پر دھکیل دیا جاتا۔ انسانی تمدن آگے بڑھتا رہا ،

سلطنتیں باہم دست و گریبان رہی، جنگوں نے دشمن کا حال اور تیاری معلوم کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا، مختلف ادوار میں باقاعدہ دشمن کے خلاف جاسوسوں کو روانہ کیا جاتا رہا اور ان کی بھیجی جانے والی معلومات کو مدنظر رکھتے ہوئے جنگی تیاریاں اور چالیں عمل میں لائی جاتی رہیں۔ دور جدید میں جب انسانی تمدن میں ترقی اور کئی ممالک دنیا کے نقشے میں معرض وجود میں آ چکے ہیں ۔ ان میں سے کئی باہم دست و گریبان بھی ہیں ، کہیں نسلی بنیادوں پر اور کہیں دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوششیں جاری ہیں اور جدید اور تباہ کن اسلحہ کی دوڑ نے خطرناک ہتھیاروں کے بھاری ذخائر کو جنم دیا وہیں جاسوسی کی اہمیت اور زیادہ بڑھ گئی ہے۔وطن عزیز پاکستان اس وقت اپنے بقا کی فیصلہ کن لڑائی کے آخری مراحل میں داخل ہو چکا ہے ۔ طویل عرصہ سے وطن عزیز میں فرقہ واریت اور مذہب کی غلط تشریح کر کے جہاد کے نام پر فساد برپا کیا گیا اور ملک کو کمزور کرنے کی اغیار کی خطرناک سازشیںجاری رہیں۔ اغیار کی آنکھوں میں کانٹے کی طرح کھٹکنے والے وطن عزیز پاکستان کو نشانہ بنانے کیلئے اور اس کے خلاف سازشوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے دشمن ممالک کےکئی جاسوس اپنے ناپاک وجود کو لیکر یہاں وارد ہوتے رہے ۔پاکستان کے پڑوسی ملک بھارت کی دشمنی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ 1971میں ایک بین الاقوامی خوفناک سازش کے نتیجے میں بھارت نے وطن عزیز کو گہرا زخم پہنچایا اور مشرقی پاکستان جدا کر کے بنگلہ دیش بنا دیا گیا۔ سازشوں کا یہ مکرہ جال آج بھی پاکستان کو کھوکھلا کرنے کے درپے ہے۔ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادوگرفتار ہو چکا اور اپنے اعترافی بیان میں اس نے کئی اہم رازوں سے پردہ اٹھایا ہے۔ بھارتی انتہا پسند بی جے پی کی حکومت میں قومی سلامتی کا مشیر اجیت کمار دوول بھی کبھی جاسوس کے بہروپ میں پاکستان کے شہر میں لاہور سات برس تک رہا، یو ٹیوب پر اجیت کمار دوول کا ایک کلپ اب بھی موجود ہے جس میں وہ وطن عزیز میں جاسوسی کے دوران کا واقعہ سناتا ہے۔اس کا کہنا ہے کہ وہ مسجد بھی جاتا تھا۔ اس کے اپنے الفاط یہ ہیں’’ ایک روز میں ایک ولی اللہ کے مزار پر بیٹھا ہوا تھا تو ایک آدمی‘ جس کی سفید لمبی داڑھی تھی‘نے مجھے اپنے پاس بلایا اور پوچھا: تم ہندو ہو؟ ‘‘ میں نے کہا’’ نہیں‘‘ اس نے کہا’’ تم میرے ساتھ آؤ‘‘ میں اس کے ساتھ چل پڑا۔وہ مجھے اس مزار سے کچھ فاصلے پر ایک چھوٹے سے کمرے میں لے گیا اور کہا’’ دیکھو تم ہندو ہو! ‘‘ میں نے کہا’’ آپ یہ کیسے کہہ سکتے ہیں؟ ‘‘’’اس لئے کہ تمہارے کان چھدے ہوئے ہیں‘‘ میں بھارت میں جہاں کا رہنے والا ہوں وہاں روایت ہے کہ پیدا ہونے کے کچھ عرصے بعد بچے کے کان چھید دئے جاتے ہیں۔میں نے بہانا کیا ’’ میں نے بعد میں مذہب تبدیل کیا‘‘۔ اس نے کہا ’’ تم نے بعد میں بھی مذہب تبدیل نہیں کیا‘ بہتر ہے کہ اس کی پلاسٹک سرجری کروا لو‘اس طرح سے گھومنا ٹھیک نہیں ہے۔‘‘میں نے کہا ’’ٹھیک ہے کرا لوں گا’’ پھر اس نے کہا’’ پوچھو گے نہیں کہ میں نے ایسا کیوں کہا؟‘‘میں نے پوچھا’’کیوں کہا؟ ‘‘ انہوں نے جواب دیا’’ اس لئے کہ میں بھی ہندو ہوں‘‘پھر اس باریش آدمی نے ایک الماری کھولی اور اس میں پڑی ہوئی مورتیاں دکھائیں اور کہا’’ اصل میں ‘ میں ان کی پوجا کرتا ہوں‘‘ ۔ اجیت کمار دوول کا یہ واقعہہماری آنکھیں کھول دینے کیلئے کافی ہے شاید انہی جاسوسوں کے پیدا کردہ حالات کی نزاکت کے پیش نظر گزشتہ روز پاکستان کے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو بھی قوم سے فسادیوں اور ملک دشمنوں کے خلاف اپیل کرنی پڑ گئی ہے۔ آرمی چیف نے قوم کے نام اپنے بیان میں کہا ہے کہ’’ آئیں مل کر مادرِ وطن کو فساد سے پاک کریں‘‘ ۔ ملک میں برپا یہ فساد انہیں ملک دشمن جاسوسوں کا پیدا کردہ جو مختلف بہروپ بھر کر عوام میں موجود ہیں۔ ہمیںان ملک دشمنوں کو بے نقاب کرنا ہے جس کیلئے ضروری ہے کہ ہم اپنے گردونواح میں کڑی نـظر رکھیں۔