شراب کیسے حرام ہوئی؟


مؤرخین نے لکھا ہے کہ ایک مرتبہ حضرت نوح علیہ السلام نے انگور کی بیل اگائی. ایک دن شیطان آیا اور اس نے انگور کی بیل پر پھونک ماری تو وہ سوکھ گئی.

حضرت نوح علیہ السلام یہ کیفیت دیکھ کر پریشان ہوگئے ، پھر شیطان آپ ؑ کی خدمت میں آیا اور کہنے لگا اے اللہ کے نبی! آپ پریشان کیوں ہیں؟ حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی پریشانی کی وجہ بتائی ، وجہ سن کر شیطان نے حضرت نوح علیہ السلام کو مشورہ دیا کہ اگر آپ اس بیل کو سر سبز دیکھنا چاہتے ہیں تو میرے مشورے پر عمل کریں اور

مجھے اجازت دیجیئے کہ میں اس بیل پر شیر، چیتا، ریچھ، گیدڑ، کتا، لومڑی اور مرغ سات جانوروں کا خون بطور نذرانہ چڑھا دوں. اس عمل سے مجھے یقین ہے کہ یہ بیل دوبارہ ہری بھری ہو جائے گی. حضرت نوح علیہ السلام نے اجازت دے دیاور یہ اجازت بے خبری کی وجہ سے تھی، چونکہ حضرت نوح علیہ السلام کو اس وقت نذرانے کی حرمے معلوم نہیں تھی. چناچہ شیطان نے ان سات جانوروں کا خون انگور کی بیل میں چڑھا دیا تو اچانک وہ سرسبز ہونے لگی بلکہ خون ڈالنے سے اتنا فائدہ ہوا کہ ہمیشہ بیل میں ایک ہی قسم کے انگور لگتے تھےلیکن اس مرتبہ سات قسم کے انگور آئے.

اسی وجہ سے “شرابی”(شراب پینے والا) شیر کی طرح بہادر، ریچھ کی طرح طاقتور، چیتے جیسا غصہ، گیدڑ کی طرح بھونکنے والا، کتے کی طرح جھگڑالو، لومڑی کی طرح چاپلوس اور مرغ کی طرح چنختا رہتا ہے. اسی زمانے میں نوح علیہ السلام کی قوم پر شراب حرام کردی گئی.(روضہ العلماء)

..