کراچی کے ایک گورکن نے انکشاف کیا ہے کہ وہ ایک دفعہ زنانہ میت کیلئے قبر کھودنے لگا لیکن جیسے ہی یہ کام ختم ہونے لگتاتو زمین سکڑ جاتی ، پورادن یہی ہوتارہا اور پھر جنازہ آگیا، ورثاءکو بتایا تو کہنے لگے یہ عورت دراصل بدکلام اور شوہر کی نافرمان ہے ، پھر شوہر نے سرہانے کھڑا ہوکر اسے معاف کیاتو فوری قبرتیار ہوگئی، اس قبر پر آج بھی شرم کے مارے کسی نے کتبہ نہیں لگایا البتہ مرحومہ کا شوہر آج بھی کبھی کبھار قبر پر آکر فاتحہ خوانی کرجاتاہے . مبارک علی شاہ عرف مولا مددقبرستان کے 25 سالہ گورکن ذاکر نے بتایاکہ اسے ایک مرتبہ ایک عورت کی قبر تیار کرنے کو کہا گیا.
اس وقت اس کے دادا بھی زندہ تھے. وہ ان کے ساتھ صبح سے قبر کی تیاری میں لگ گیا، کیونکہ ظہر کے بعد میت قبرستان آنا تھی لیکن حیرت انگیز طور پر قبر تیار نہیں ہورہی تھی ،
جیسے ہی کام ختم ہونے لگتا، زمین سکڑ جاتی. قبر کو کئی بار چوڑا کیا گیا، لیکن بار بار زمین تنگ ہوجاتی تھی، اسی اثناءمیں جنازہ بھی آگیا، جب ان لوگوں کو صورتحال بتائی تو پتہ چلا کہ مرنے والی عورت شوہر کی نافرمان اور اس سے سخت بدکلامی بھی کرتی تھی، اس کا شوہر بہت دین دار اور والدہ کا فرمانبردار تھا اور یہ بات بیوی کو سخت ناگوار گزرتی تھی. خاندان کے بزرگ اس کو سمجھاتے تو وہ ان سے بھی جھگڑا کرتی تھی. روزنامہ امت کے مطابق یہ بھی معلوم ہوا کہ جب میت کا آخری دیدار کیا تو اس مرنے والی عورت کے چہرے پر اذیت کے تاثرات تھے. ذاکر نے بتایا کہ شام تک اس کیلئے قبر کھودی جاتی رہی لیکن ہر بار زمین تنگ پڑجاتی.
یہ دیکھ کر جنازے میں شامل لوگ استغفارپڑھتے رہے. پھر ایک روحانی عامل کو بلایا گیا تو انہوں نے کہا کہ شوہر میت کے سرہانے کھڑے ہوکر اسے صدق دل سے معاف کرے. شوہر نے ایسا ہی کیا. اسکے بعد قبر باآسانی تیار ہوگئی. ذاکر کا کہنا تھا کہ ورثا اس واقعے سے اس قدر شرمندہ تھے کہ انہوں نے قبر پر نام کا کتبہ کبھی نہیں لگوایا. اب کبھی کبھار اس کا شوہر آکر قبر پر فاتحہ خوانی کرجاتا ہے.