ایک فیکٹری میں نوکری کرنے والا دنیا کاطاقتور ترین شخص کیسے بنا؟


دنیا کے طاقتور ترین شخص روسی صدر ولادی میر پیوٹنکی سوانح عمری کا اردو زبان میں ترجمہ شائع کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق ‘’فرسٹ پرسن: این اسٹونیشنگلی فرینک‘ کے عنوان سے روسی صدر کی سوانح عمری پر مشتمل ایک کتاب شائع کی گئی ہے۔اس کتاب کا ترجمہ کرنے والے ڈاکٹر نجم نے ماسکو میں تعلیم حاصل کی، جو لاہور میں اپنا ہسپتال چلا رہے ہیں، انہوں نے اس موقع پر کہا ‘میں روسیزبان بہت اچھے طریقے سے سمجھ سکتا ہوں، میں نے اس سے قبل کئی روسی کتابوں کا اردو میں ترجمہ کیا، مجھے اب ڈکشنری کی ضرورت

نہیں پڑتی۔اس کتاب کے موضوع کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ صدر پیوٹن کا تعلق ایک غریب گھرانے سے تھا، ان کے دادا باورچی تھے، ان کے والد دوسری جنگ عظیم میں سپاہی تھے جنہوں نے زخمی ہوکر اپنی ایک ٹانگ گنوا دی، بعد ازاں پیوٹن کو ایک فیکڑی میں ملازمت ملی، ان کی والدہ نے بھی چھوٹی موٹی ملازمتیں کی، پیوٹن کو اپنے والدین پر بے حد فخر ہے، ان کا ماننا ہے کہ وہ خود کو کبھی ایک سیاست دان کے روپ میں دیکھنے کا سوچ بھی نہیں سکتے تھے۔روس کے موجودہ صدر پیوٹن 7 اکتوبر 1952 کو ایک متوسط طبقے کے گھرانے میں پیدا ہوئے۔ 1975 میں انہوں نے لینن گراڈ یونیورسٹی سے قانون کی تعلیم مکمل کی۔ اگلے 16 سال تک وہ سابق روس کے خفیہ ادارے کے جی بی میں کام کرتے رہے۔ اس دوران انہوں نے سابق مشرقی جرمنی میں کام کیا اور سیاست میں آنے کے لیے لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے سے استعفیٰ دیا۔ 8 سال بعد 1999 میں پیوٹن نے پہلی بار وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھایا۔روس کے آئین میں موجود مختلف شقوں کا فائدہ اٹھا کر صدر پیوٹن اپنے اقتدار کو طوالت دینے میں خوب کامیاب رہے ہیں۔ وہ پہلے 2000 سے 2008 تک روس کے صدر رہے۔ آئین کے مطابق کوئی بھی شخص لگاتار دو دفعہ سےزیادہ صدر منتخب نہیں ہو سکتا، تاہم لگاتار نہ ہونے کی صورت میں پھر سے صدر بنا جا سکتا ہے۔ لہٰذا اس کا فائدہ اٹھا کر پیوٹن 2008 سے 2012 تک وزیرِ اعظم منتخب ہوئے، اور پھر 2012 میں تیسری مرتبہ صدر منتخب ہو گئے۔ یہ بات قرین قیاس ہے کہ 2018 تک پیوٹن ہی روس کے صدر رہیں گے اور یوں بطور صدر اور وزیراعظم ان کے اقتدار کا کل دورانیہ 20 سال کے قریب بن جائے گا۔جوڈو کراٹے کے ماہر صدر پیوٹننے 18 سال کی عمر میں بلیک بیلٹ حاصل کی اور 1974 میں وہ اپنی یونیورسٹی کے جوڈو چیمپیئن بھی رہے۔ صدر پیوٹن کے دیگر مشاغل میں تیراکی، گھڑسواری، غوطہ خوری، شکار، ہوا بازی، کار ریسنگ اور گلائڈنگ وغیرہ شامل ہیں۔ پیوٹن کی زندگی کے اس پہلو کو مغربی ذرائع ابلاغ اکثر ہدف تنقید بناتے ہیں تاہم اس میں کوئی شائبہ نہیں کہ صدر پیوٹن کی زندگی کا یہ پہلو انہیں بہت سے حکمرانوں سے ممتاز بناتا ہے۔روسی صدر پیوٹنکی کرشماتی شخصیت کے گرد گھومتی ایک آن لائن کامک سیریز “سپر پیوٹن” کے نام سے ہے۔ امریکی کردار “سپر مین” سے مبینہ طور متاثر اس کامک سیریز میں پیوٹن کبھی دہشت گردوں کا مقابلہ کرتے ہیں اور کبھی اپنی جوڈو کراٹے کی مہارت آزماتے اور بہادری کے جوہر دکھاتے نظرآتے ہیں۔صدر پیوٹن کو جانوروں سے خاصہ لگاؤ ہے تاہم اس ضمن میں 2007 میں روس کے دورے کے دوران انہوں نے متنازع طور پرجرمنی کی خاتون وائس چانسلرانجیلا مرکل کو اپنے کتے “کونی” کے ذریعے ہراساں کرنے کی کوشش کی۔ بعد ازاں جرمن چانسلر نے پیوٹن کی اس حرکت کو مردانگی کے اظہار کی کوشش کہا، اور اسے ان کی کمزوری گردانتے ہوئے کہا کہ روس کے پاس نہ کامیاب سیاست ہے اور نہ معیشت، بلکہ صرف یہی کچھ ہے۔2004 میں”کونی کہانیاں” کے نام سے روس کے ایک بڑے ناشر نے بچوں کے لیے کہانیوں کا ایک مجموعہ بھیشائع کیا۔صدر پیوٹن کی ذاتی زندگی اتار چڑھاؤ کا شکار رہی۔ 2013 میں ان کی اہلیہ سے علیحدگی ہو گئی۔ ان کی دوبیٹیاں ہیں، اور وہ کس ملک میں ہیں، اس بارے میں مختلف قیاس آرائیاں کی جاتی ہیں لیکن حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا۔نام کا یہ بات دلچسپی سے خالی نہیں کہ صدر پیوٹن کی شخصیت سے متاثر ہو کر ان کے نام کا استعمال کاروباری مقاصد کے لیے بھی کیا جاتا ہے۔ 2003 میں “پیوتنکا” کے نام سے شراب کا ایکبرانڈ متعارف کروایا گیا۔2006 میں اس کو اپنی کیٹیگری میں “پراڈکٹ آف دی ایئر” کا ایوارڈ بھی دیا گیا۔ اہم بات یہ ہے کہ صدر پیوٹن خود نہ تو سگریٹ پیتے ہیں اور نہ شراب سے کچھ خاص شغف رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کے نام کا استعمال اشیا خورد و نوش اور ٹی شرٹس وغیرہ کے لیے بھی کیا جاتا ہے۔صدر پیوٹن کی زندگی کے کچھ اور پہلوؤں میں ان کی پی ایچ ڈی ڈگری کا تنازع، اور انٹرنیٹ اور موبائل فون کے استعمال سے مکمل پرہیز شامل ہے۔ مختلف مغربی ذرائع کے مطابق ان کی دولت کا تخمینہ 40 ارب ڈالر ہے۔