17ویں صدی میں شیطان کی جانب سے لکھے جانیوالے خط کا ترجمہ کمپیوٹر نے کر لیا خط کی تحریر کیا تھی؟پڑھ کر سائنسدانوں کی نیندیں اڑ گئیں


ٹلی کے ایک گرجا گھر میں 340سال قدیم شیطان کا لکھا ہوا خط موجود تھا جو ایسی زبان میں لکھا گیا تھا کہ آج تک کوئی اس کے مندرجات سمجھ نہیں سکا تھا لیکن اب سائنسدان اس خط کو پڑھنے میں کامیاب ہو گئے ہیں اور اس میں ایسی تحریر لکھی ہے کہ سن کر آپ بھی ملعون ابلیس پر ہزار لعنت بھیجیں گے۔ میل آن لائن کی رپورٹ کے مطابق یہ خط 1676ءمیں عیسائی راہبہ ماریہ کروسیفیسا ڈیلا کونسیزیون (Maria Crocifissa Della Concezione)نے لکھا تھا۔ ایک صبح ماریہ اٹھی تو اسکے کپڑوں پر جابجا سیاہی لگی
وئی تھی، اور یہ خط اس کے پاس پڑا تھا۔ اس نے گرجے میں موجود دوسری راہباﺅں کو بتایا کہ ”رات کو مجھ میں شیطان آ گیا تھا اور اس نے میرے ہاتھ کو استعمال کرتے ہوئے یہ خط لکھا ہے۔“ تاہم کوئی بھی اس خط کی تحریر کو پڑھ نہ سکا۔راہباﺅں کی اگلی نسل نے اس خط کو گرجے کی دیوار پر آویزاں کر دیا جہاں یہ آج تک لٹکا رہا۔ اس تمام عرصے میں کئی لوگوں نے اسے پڑھنے کی کوشش کی لیکن ناکام رہے۔ اب اٹلی کے شہر کیتانیا کے ’لودم سائنس سنٹر‘ کے سائنسدان اس خط کا ترجمہ کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ انہوں نے خفیہ انٹرنیٹ ’ڈارک ویب‘ پر موجود ایک سافٹ ویئر کے ذریعے اس کا ترجمہ کیا ہے۔ سنٹر کی ڈائریکٹر ڈینئیلی ابیٹی کے مطابق اس خط میں مذہب اور خالق کائنات کے بارے میں توہین آمیز باتیں تحریر ہیں، جن میں مذہب کو دنیا کے مسائل کا سبب بتایا گیا ہے اور خالق کائنات سے سرکشی پر مبنی الفاظ تحریر کئے گئے ہیں۔ڈینئیلی ابیٹی کا کہنا تھا کہ ”ہم کمپیوٹر پروگرام کے ذریعے اس خط کی 15سطروں کا ترجمہ کر پائے ہیں۔ اس کی تحریر میں کوئی تسلسل نہیں ہے بلکہ یہ ٹوٹے پھوٹے فقرے ہیں۔“ واضح رہے کہ دورحاضر کے سائنسدان نن ماریہ کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہیں کہ اس پر شیطان کا سایہ تھا اور شیطان نے یہ خط لکھا ہے۔ اس کی بجائے سائنسدانوں کا موقف ہے کہ ماریہ کو کسی طرح کا ذہنی عارضہ لاحق تھا جس کے زیراثر اس نے یہ خط خود لکھا تھا۔ رپورٹ کے مطابق خط کے مندرجات معلوم ہوجانے پر سائنسدانوں کا یہ موقف بہت حد تک درست ثابت ہو گیا ہے۔