ایک بادشاہ کے سامنے کسی عالم نے یہ مسئلہ بیان کیا کہ زانی کے عمل کا قرض اس کی اولاد یا اس کے اہل خانہ میں سے کسی نہ کسی کو چکانا پڑتا ہے..
.
اُس بادشاہ نے سوچا کہ میں اس کا تجربہ کرتاہوں…
اُس کی بیٹی حُسن و جمال میں بے مثال تھی…
اُس نے شہزادی کو بلا کر کہا کہ عام سادہ کپڑا پہن کر اکیلی بازار میں جاؤ…
اپنے چہرے کو کھلا رکهو اور لوگ تمہارے ساتھ جو معاملہ کریں…
وہ ہوبہو آکر مجھے بتاؤ شہزادی نے بازار کا چکر لگا یا مگر جو غیر محرم شخص اس کی طرف دیکهتا وہ شرم و حیا سے نگاہیں جھکا لیتا کسی مرد نے اس شہزادی کے حسن و جمال کی طرف دھیان ہی نہیں دیا…
سارے شہر کا چکر لگا کر جب شہزادی اپنے محل میں داخل ہو نے لگی…
تو راہداری میں کسی ملازم نے محل کی خادمہ سمجھ کر روکا گلے لگا یا بوسہ لیا اور بهاگ گیا…
شہزادی نے بادشاہ کو سارا قصہ سنایا تو بادشاہ روپڑا اور کہنے لگا کہ میں نے ساری زندگی غیر محرم سے اپنی نگاہوں کی حفاظت کی ہے البتہ ایک مرتبہ میں غلطی کر بیٹها…
اور ایک غیر محرم لڑکی کو گلے لگا کر اس کا بوسہ لیا تھا میرے ساتھ بھی وہی کچھ ہوا جو میں نے اپنے ہاتھوں سے کیا تھا…
سچ ہے کہ زنا ایک قصاص والا عمل ہے جس کا بدلہ اداہوکر رہتا ہے. (تفسیر روح المعاني )ہمیں اس واقعے سے عبرت حاصل کرنا چاہئے…
ایسا نہ ہو کہ ہماری کوتاہی کا بدلہ ہماری اولادیں چکاتی پھریں…
جو شخص چاہتا ہے کہ اس کے گھر کی عورتیں پاکدامن بن کر رہیں…
اُسے چاہئے کہ وہ غیر محرم عورتوں سے بے طمع ہوجائے اسی طرح جو عورتیں چاہتی ہیں کہ ہمارے خاوند نیکو کاری کی زندگی گذاریں بے حیائی والے کاموں کو چھوڑ دیں انہیں چاہئے کہ وہ غیر محرم مردوں کی طرف نظر اٹهانا بهی چھوڑ دیں تا کہ “پاکدامنی کا بدلہ پاکدامنی” کی صورت میں مل جائے…
رہ گئی بات کہ اگر کسی نے پہلے یہ کبیرہ گناہ کیا ہے تو توبہ کا دروازہ کھلا ہے سچی توبہ کے ذریعے اپنے رب کو منائیں تاکہ دنیا میں قصاص سے بچ جائیں اور آخرت میں ذلت و رسوائی سے چھٹکارا پائیں…
اللہ ہمیں شرم و حیا کی دولت سے مالا مال فرمائے …
……آمین یا رب العالمین……