شہزادی غریب کے گھر


ایک دفعہ ایک ملک پر پڑوسی ملک نے حملہ کردیا حملہ کرنے والا ملک بڑا تھا اور اس کی فوج بھی بہت بڑی تھی اس لیے چھوٹا ملک ہار گیا ہارنے والے ملک کے بادشاہ کا خاندان جان بچا کر بھاگا اور راستے میں ایک شہزادی بچھڑ گئی ناز و نعم میں پلی شہزادی نے کب ایسی مشکلات دیکھی تھی وہ بہت روئی اور پریشان ہوئی اور روتے روتے ایک درخت کے کنارے بیٹھ گئیاور اپنی قسمت کو کوسنے لگی کچھ دیر کے بعد وہاں سے ایک نانبائی کا گذر ہوا جو اپنے تندور کے لیے آٹا پسوا کر لا

رہا تھا ایک خوبصورت لڑکی کو درخت کے کنارے روتا دیکھ کر رک گیا اور اس کے پاس گیا اور اس پوچھا کہ کیا پریشانی ہے لڑکی نے اسے بتایا کہ وہ اپنے خاندان سے بچھڑ گئی ہےنانبائی نے اسے کہا کہ ایسے جنگل بیابان میں اکیلے بیٹھنا ٹھیک نہیں وہ اس کے ساتھ چلے اور وہ اس کے خاندان والوں کو تلاش کرنے میں اس کی مدد کرے گا نانبائی کو یہ نہیں پتہ تھا کہ وہ ایک شہزادی ہے اور شہزادی نے بھی اس ڈر سے اسے یہ نا بتایا کہ کہیں وہ دشمن کو نا بتا دے شہزادی کے پاس کوئی اور چارہ نہ تھا اور وہ اس نانبائی کے ساتھ چل پڑی شام میں وہ نانبائی اپنے گاؤں پہنچا اور شہزادی کو سیدھا اپنے گھر لے گیا جہاں وہ اور اس کی بوڑھی ماں رہتی تھی ماں اس لڑکی کو دیکھ کر پریشان ہوگئی اور اپنے بیٹے سے پوچھا تو لڑکے نے اپنی ماں کو ساری داستان سنا دی اور خود لڑکی کو چھوڑ کر اپنے تندور کو جانب چل پڑا گو کہ شہزادی کے کپڑے معمولی اور حلیہ خراب تھا مگر اس کی خو نا بدلی تھی جب لڑکی کے حواس بحال ہوئے تو اس نے لڑکے کی ماں کو حکم دیا کہ اس کے لیے پانی گرم کیا جائےوہ غسل کرنا چاہتی ہےاس بوڑھی عورت نے لڑکی کو پانی گرم کر کے دیا اور لڑکی کے لیے کھانا بنایا غسل سے فراغت کے بعد لڑکی نے کھانا کھایا اور اسے سادہ دیہاتی کھانا ذرا پسند نا آیا مگر پیٹ کا دوزخ تو بھرنا تھا اس لیے چند لقمے کھا کر لڑکی نے ہاتھ روک لیا اور جا کر ہاتھ دھو لیے وہ بوڑھی عورت لڑکی کی ہر حرکت کو غور سے دیکھ رہی تھی رات ہونے پر جب اس کا بیٹا گھر آیا تو اس عورت نے کہا کہ یہ لڑکی ہو نا ہو کوئی شہزادی ہےیا کسی امیر کبیر خاندان کی لڑکی ہے لڑکا اپنی ماں کی بات سن کر ہنسا اور ماں کو کہا کہ اس کا حال دیکھو یہ کہاں سے شہزادی نظر آتی ہے شہزادی ان دونوں ماں بیٹے کی گفتگو سے واقفت نا تھی اور دوسرے کمرے میں تھی لڑکے کی ماں نے کہاں اچھا آج رات گذرنے دو کل میں اپنی بات کو سچ ثابت کر دونگی رات میں بوڑھی عورت نے شہزادی کا بستر کیا اور سونے کا کہا اور چراغ گل کر دیاصبح آنکھ کھلی اور ناشتہ کرتے وقت بوڑھی عورت نے شہزادی سے رات کی نیند کے بارے پوچھا شہزادی نے سادگی سے جواب دیا کہ بستر کے گدے کے نیچے کچھ تھا جو اسے ساری رات تنگ کرتا رہا جس کی وجہ سے اسے ٹھیک سے نیند نا آسکی شہزادی کی بات سن کر بوڑھی عورت نے سوال کیاکہ تم کس ملک کی شہزادی ہو بوڑھی عورت کا سوال سن کر شہزادی کا رنگ فق ہوگیا کہ اس کی چوری پکڑی گئی ہےبوڑھی عورت کے زور دینے پر اس نے سارا قصہ سنا دیا سچائی سامنے آنے پر نانبائی کو بہت حیرت ہوئی اس نے اپنی ماں سے پوچھا کہ اسے کیسے پتہ چلا اس بوڑھی عورت نے کہا اس لڑکی کے حکمیہ انداز سے اور سب سے بڑھ کر رات اس کے گدّے کے نیچے میں نے ایک چنے کا دانہ رکھ دیا تھا جس کی وجہ اس نازو نعم سے پلی شہزادی کو نیند ناآسکی مخملی بستروں پر سونے والوں کو ذرا سی چیز بھی پریشان کر دیتی ہے لڑکا اپنی ماں کی دانائی پر حیران ہوگیا۔