کہا جاتا ہے کہ پرانے وقتوں میں آدم خور ہوا کرتے تھے ، بڑے ہی خوفناک اور انسانوں کو کچا کھا جانے والے . (پرانے وقتوں کی باتیں تو کہنے کی ہی ہیں ورنہ آ دم خور تو آج بھی ہوتے ہیں ، لوگ کہتے ہیں کہ ہر 5سال بعد وہ طاقت کے حصول کیلئے انسانوں میں ظاہر ہوتے ہیں) .
خیر تو بات ہو رہی تھی کہ ایک صدی قبل تک دنیا میں آدم خور قبائل کی بہتات تھی. اگرچہ اب ان کی تعداد انتہائی کم ہو گئی ہے لیکن ایسے قبائل اب بھی بعض ممالک میں پائے جاتے ہیں جو انسانوں کا گوشت کھاتے ہیں.انسانی فطرت ہے کہ جب اسے بھوک لگے تب وہ پیٹ کی آگ بھجانے کیلئے اِدھر اُدھر ہاتھ پائوں مارتا ہے . اس نے چاہے پرندوں سے سیکھا ہو یا جانوروں سے مگر جو کچھ مل جائے اس کھالینے کی عادت اس نے بھی اپنا لی . حرام تھا یا حلال ، وہ کھا گیا اور یوں شاید انسا نوں کو انسان کھانے کی عادت بھی پڑ گئی . باعث حیرت ہوگا آپ کیلئے بھی کہ یہ کام جنگلی قومیں تو کرتی ہی تھیں
مگر’’ ترقی یافتہ اور سو کالڈ مہذب شہری‘‘ آج بھی انسانوں کے مختلف اعضا بڑی رغبت سے کھاتے ہیں. جنگلیوں نے انسان کھانا کیوں چھوڑا ؟ایک برطانوی تحقیق بتاتی ہے کہ پرانے زمانے کے آدم خور جو انسانی گوشت کھانے کے شوقین تھے، انہوں نے آہستہ آہستہ یہ گوشت کھانا چھوڑ دیا . زمانہ جدید میں جب اس پر ریسرچ کی گئی تو اس کی حتی الامکان جو وجہ سامنے آئی وہ یہ تھی کہ آدم خور ی کے باعث انسانوں کے جسم پر حیرت انگیز اثرات مرتب ہوتے ہیں . انہیں ایک حیرت انگیز پراسرار بیماری اپنے پنجوں میں جکڑ لیتی ہے جس کا اختتام موت پر ہی ہوتا ہے . اس بیماری کا نام کورو (Curu)ہے. مطابق انسانی گوشت میں پریونز (Prions)نامی انفیکشن کرنے والے پروٹین کے اجزاءپائے جاتے ہیںجو آدم خوروں کے کورو میں مبتلا ہونے کا باعث بنتے ہیں. یہ بیماری آدم خوروں کے دماغ پر اثرانداز ہوتی ہے اور چند ماہ میں ہی اس میں اتنے سوراخ کر دیتی ہے کہ اس کی حالت اسفنج کے جیسی ہو جاتی ہے. کورو کے معنی کانپنا یا خوف سے کانپنا کے ہیں.
اس بیماری میں بھی انسان کا جسم تھرتھر کانپنے لگتا ہے ، اسے چلنے پھرنے ، اٹھنے بیٹھنےغرض ہر کام کی تکمیل میں شدید مشکلات درپیش ہوتی ہیں جن کے باعث وہ معاشرے کا ایک عضو معطل بن کر رہ جاتا ہے اور ایک سال کے اندر اندر موت کو گلے لگا کر اپنے عبرتناک انجام کو پہنچتا ہے .(پرانے وقتوں کی تو ٹھیک رہی مگر مہذب دور کے آدم خور وں میں کیا تبدیلیاں آتی ہیں ؟ وہ آپ ان کی گاڑی بنگلہ ، جائدادیں اور رہن سہن دیکھ کر اندازہ لگاسکتے ہیں).
..