ایک چھوٹے سے گائوں میں پیدا ہونیوالا گرمیت سنگھ’’ گروگرمیت کیسے بنا؟‘‘


گروگرمیت رام رحیم کی کہانی انجام کو پہنچ چکی، خواتین کے ساتھ زیادتی کیس میں بھارتی عدالت نے گرمیت کو سزا سنا دی ہے، عدالت میں پیشی کے موقع پر گروگرمیت نے اعتراف جرم کرتے ہوئے

رحم کی اپیل بھی کی اور اس موقع پر وہ رو پڑا۔ گرو گرمیت کی گرفتاری پر تین بھارتی ریاستوں میں نظام زندگی مفلوج اور 60کے قریب افراد دنگوںمیں زندگی کی بازی ہار گئے۔ گرو کے چیلوں نے مودی سرکار کو ہلا کر رکھ دیا اور اس موقع پر حکومت کو مجبوراََ فوج کو طلب کرنا پڑا اور احتجاج،

دنگوں اور جلائو گھیرائو کرنے والوں کو موقع پر ہی گولی مار دینے کے احکامات صادر کر دئیے گئے۔ گروگرمیت کون ہے اور وہ اس حد تک با اثر ہے کہ تین بڑی بھارتی ریاستوں کو مفلوج کر کے رکھ دے۔ اس حوالے سے اس کی زندگی پر نظر دوڑائی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ گرمیت رام رحیم بھارت کا ایک خود ساختہ روحانی پیشوا ہے

جو ریاست ہریانہ میں ڈیرہ سچا سودا نامی فرقہ کا سربراہ بھی ہے۔اپنے شوخ انداز کی وجہ سے وہ ’راک سٹار گرو‘ کے طور پر بھی پہچانا جاتا ہے۔ گذشتہ کچھ برسوں سے گرمیت کے نہ صرف ہزاروں پیروکار بنے بلکہ اس کا سیاسی اثر و رسوخ بھی قائم ہوا لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہ تنازعات سے بھی الگ نہ رہا۔

2002 میں انڈیا کی وفاقی پولیس نے اس کے خلاف قتل اور ریپ کے مقدمات کی تحقیقات شروع کیں جن سے وہ انکار کرتا رہا۔ اس کے علاوہ اس پر یہ بھی الزام تھا کہ اس نے اپنے 400 پیروکاروں کو مجبور کیا وہ اپنی مردانہ صلاحیت سے محروم ہو جائیں تاکہ وہ خدا کے قریب ہو سکیں۔

گرو گرمیت رام رحیم 15 اگست 1967 میں مودیا نامی گاؤں میں پیدا ہوا جو ریاست راجھستان میں واقع ہے۔ اس کا کوئی بہن بھائی نہیں۔23 ستمبر 1990 میںوہ ڈیرہ سچا سودا کے ہریانہ میں واقع صدر دفتر کا سربراہ بن گیا۔سرسا میں اس تنظیم کا ایک وسیع و عریض ہیڈ کوراٹر ہے جبکہ پورے ملک میں متعدد آشرم ہیں۔

گذشتہ کچھ برسوں سے گرمیت رام رحیم نے خود کو ایک سماجی اصلاح کار کے طور پر پیش کیا جس کے دوران اس نے صفائی اور خون عطیہ کرنے کے لیے مہمات چلائیں۔سنہ 2010 میں ایک اجتماعی شادی کی تقریبمیں اس کے 1000 پیروکاروں نے جسم فروش عورتوں سے شادی کی۔

اس کی ذاتی ویب سائٹ پر اس سے متعلق کافی بڑے بڑے دعو ے کیے گئے ۔ اس سائٹ کے مطابق وہ ’روحانی پیشوا، انسان دوست، ورسٹائل گلوکار اور آل راؤنڈر کھلاڑی‘ ہے۔ وہ متعدد میوزک ویڈیوز میں بھی دکھائی دیا۔گرو گرمیت رام رحیم نے گذشتہ چند برسوں میں پردۂ سیمیں پر بھی اپنے جلوے دکھا کر اپنی ہر فن مولا شخصیت کا سکّہ منوانا چاہا۔

2015 میں اس نے فلم بنائی جس کا نام ’ایم ایس جی: میسنجر آف گاڈ‘ تھا۔ وہ اس فلم کا مصنف، شریک ہدایتکار، موسیقار اور گلوکار تھا۔ اگلے ہی برس اس نے اس فلم کا ’ایم ایس جی 2: میسنجر آف گاڈ‘ سیکوئل بھی بنایا۔اس فلم نے بڑے پیمانے پر شائقین کو متاثر کیا جس میں اس نے خود کو خلائی مخلوقات، بھوتوں اور ہاتھیوں سےتنہا لڑتے ہوئے

اور معاشرے کے مسائل کو اکیلے ہی حل کرتے ہوئے دکھایا۔اپنی شبیہہ بنانے کی انہی کوششوں کی وجہ سے اسے ’راک سٹار بابا‘ کہا جاتا تھا۔ زیور سے مزین رہنے کی وجہ سے ’چمکیلے زیور والا گرو‘ بھی کہا جاتا تھا۔اس طرح کی کوششوں کی وجہ سے وہ بڑی تعداد میں پیروکار بنانے میں کامیاب ہو گیا۔

ڈیرہ سچا سودا کے مطابق دنیا بھر میں اس کے چار کروڑسے زائد پیروکار ہیں۔ تاہم اس کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔ان کے زیادہ تر پیروکار پنجاب اور ہریانہ میں ہیں۔ وہ سیاست میں بھی سرگرم رہا۔اس کے بیٹے کی شادی سیاسی جماعت کانگرس کے رکن ہرمندر سنگھ جسّی کی بیٹی سے ہوئی

۔سنہ 2017 میں اس نے ریاست میں حزبِ اختلاف کے اتحاد کی حمایت کا اعلان کیا۔ 2007 میں وہ ایک اشتہار میں سکّھوں کے پیشوا گرو گوبند سنگھکی طرح ملبوس ہوا جس پر سکھ برادری ناراض ہوئی۔

اس کے بعد 2015 میں ایک ہندو تنظیم نے اس کے خلاف شکایت درج کروائی جس کے تحت ایک ویڈیو میں گروگرمیت رام رحیم نے ہندو بھگوان وشنو کا روپ دھار رکھا تھا۔ ناقدین کے مطابق اس نے ہندوؤں کے مذہبی جذبات مجروح کیے ۔

ان تمام تنازعات کے باوجود اس کے پیروکاروں اور حامیوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہےجن میں سیاستدان بھی شامل ہیں۔ اس کے گروہ کو حکمراں بھارتیا جنتا پارٹی اور کانگرس دونوں کی ہی حمایت حاصل رہی ہے۔