لامہ ثاقب رضا مصطفائی نے رزق کی کشادگی کے بارے میں بیان کرتے ہوئے بتایا کہ ایک دفعہ حضرت عثمان غنی حضرت عبداللہ ابن مسعود کے گھر آئے اس وقت حضرت ابن مسعود سخت بیمار تھے، حضرت عثمان غنی نے ان کا حال پوچھا اور جب واپس لوٹنے لگے تو حضرت عثمان نے اشرفیوں کی دو تھیلیاں حضرت عبداللہ ابن مسعود کو دیں توحضرت عبداللہ ابن مسعود نے کہا کہ یہ کیا ہے تو حضرت عثمان غنی نے فرمایا کہ ان سے اپنی ضروریات پوری کر لینا، تو
حضرت عبداللہ نے کہا کہ میں تو جا رہا ہوں میری تو ضروریات ختم ہو رہی ہیں، حضرت عثمانی غنی نے کہا کہ آپ کی بیٹیاں ہی بیٹیاں ہیں بیٹا تو ہے نہیں تو یہ آپ کے بعد آپ کی بیٹیوں کے کام آجائیں گی،تو حضرت عبداللہ ابن مسعود کا یقین دیکھئے کہا کہ یہ کسی اور کو دے دیں،میری بیٹیوں کو اس کی ضرورت نہیں رہے گی اس لئے کہ میری بیٹیاں اس وقت تک سوتی نہیں ہیں جب تک سورۃ واقعہ نہیں پڑھ لیتیں اور میرے رسول نے وعدہ کیا ہے
اور یہ بات میں نے اپنے کانوں سے سنی ہے کہ سورۃ واقعہ فقر کو دور کرتی ہے،میری بیٹیاں سورۃ واقعہ کی عامل ہیں،اس لئے یہ پریشانی کم ازکم مجھے تو نہیں ہونی چاہئے کہ میرے بعد میری بیٹیوں کو رزق کہاں سے ملے گا ان کے پاس سورۃ واقعہ موجود ہے لہٰذا یہ اٹھاو اور کسی اور کو دے دو جس کے پاس سورۃ واقعہ نہیں ہے.
. .