ابھی میں تو نماز نہیں پڑھاتا


حضرت معروف کرخیؒ کے زمانے میں ایک شخص بڑا صوفی صافی بنتا تھا ایک مرتبہ جوامام مسجد میں تھے وہ آ نہ سکے، کوئی عذر تھا تو لوگوں نے اسے کہا کہ جی آپ نماز پڑھا دیجئے وہ کہنے لگا کہ ابھی میں تو نماز نہیں پڑھاتا، پوچھا کیوں؟

کہنے لگا کہ مجھے یہ خوف ہے کہ میں نماز شروع کروں اور میری موت آ جائے اور نمازمکمل نہیں کر سکوں، لوگوں نے کہا کیابات ہے! ایسی تکلیف کہ نماز شروع کریں تو یہ خوف ہے کہ موت نہ آ جائے اور نماز مکمل نہ ہو سکے، تو لوگوں نے کہا کہ نہیں آپ پڑھا دیجئے، وہ راضی ہو گیااور کہنے لگا اچھا میں یہ نماز پڑھا دیتاہوں، اگلی نماز نہیں پڑھاؤں گا تو بایزید بسطامیؒ نے اسے پکڑ کر گریبان سے پیچھے کیا، فرمایا تو بناوٹی بندہ ہے،

ابھی کہہ رہاتھا کہ میرے اوپر اتنا خوف غالب ہے کہ نماز شروع کروں تو پتہ نہیں مکمل بھی کر سکوں گا یا نہیں اور ابھی کہہ رہا ہے کہ اگلی نماز نہیں پڑھاؤں گا، کیا اگلی نماز تک زندہ رہنے کا یقین ہے؟ تو انسان کا عمل دل کی حالت کھول دیتاہے! یہ بناوٹ چل نہیں سکتی. اسی لیے جسم کے اعمال گواہی دیتے ہیں کہ دل کی حالت کیاہے؟