ایک مرتبہ شاہ ہند نے خلیفہ منصور کی طرف کچھ تحائف بھیجے، ان کے ہمراہ ایک فلسفی طبیب کو بھی بھیجا، طبیب نے خلیفہ منصور سے کہا، اے امیرالمومنین! میں آپ کی خدمت میں تین دوائیں پیش کرتا ہوں، یہ دوائیں صرف بادشاہوں کے لیے بنائی جاتی ہیں اور وہ ان کی بہت قدر کرتے ہیں. منصور نے پوچھا وہ کیا ہے؟ طبیب نے کہا ’’میں آپ کی ریش پر ایسا خضاب لگاؤں گا کہ سیاہی کبھی نہ اترے گی‘‘ خلیفہ نے پوچھا
’’دوسری دوا کیا ہے؟‘‘طبیب نے کہا ’’میں آپ کو ایسی دوا دوں گا کہ آپ خوب کھا سکیں گے اور بدہضمی نہ ہوگی‘‘’’خلیفہ منصور نے پوچھا،تیسری دوا کیا ہے؟‘‘طبیب نے کہا ’’میں آپ کی پشت ایسی مضبوط کر دوں گا کہ آپ جس قدر چاہیں جماع کریں، تھکاوٹ اور کمزوری نہ ہوگی.
‘‘خلیفہ نے تھوڑی دیر سرنیچے کیا اور پھر سر اٹھا کرکہا:’’میں سمجھتا تھا کہ تم عقلمند ہولیکن حقیقت اس سے مختلف ہے،
سیاہ بالوں کی مجھے ضرورت نہیں، بڑھاپا ایک وقار اور ہیبت ہے اور میں اپنے چہرے میں پیدا کیے ہوئے، اللہ کے نورکو سیاہی کی ظلمت سے نہ بدلوں گا، کثرت طعام سے بدن بوجھل ہوتا ہے اور غفلت پیدا ہوتی ہے، رہی عورتوں کی بات تو شہوت جنون کی ایک شاخ ہے، اس کا حد سے زیادہ ہونا برا ہے، پس جہاں سے آیا ہے ناکام و نامراد ہو کر لوٹ جا، مجھے تیری دواؤں کی ضرورت نہیں ہے.