ابن ابی الدنیا نے نقل کیا ہے اور عبداللہ بن عمروؓ نے اسے روایت کیا ہے، وہ فرماتے ہیں:’’قیامت کے دن حضرت آدمؑ کے لیے عرش کے پاس ایک جگہ ہو گی، حضرت آدمؑ دو سبز چادریں لپیٹے ہوئے ہوں گے (سبز رنگ کے کپڑے پہنے ہوئے ہوں گے) حضرت آدمؑ کا اتنا اونچا قد ہو گا جتنا کھجور کا لمبا درخت ہوتا ہے،جب ان کی اولاد میں سے کوئی بندہ جنت کے درجے چڑھے گا تو آدمؑ اس کو چڑھتا دیکھیں گے اور ان کی اولاد میں سے جو جہنم کے اندر جائے گا وہ (اونچے قد کی وجہ سے) اس کو بھی دیکھیں گے، حضرت آدمؑ اسی حال میں ہوں گے کہ حضرت آدمؑ امت محمدیہ میں سے ایک ایسے بندے کو دیکھیں گے
جس کو جہنم کی طرف لے جایا جا رہا ہو گا، آدمؑ آواز دیں گے: یااحمد! یا احمد! (آدمؑ نبی کریمؐ کو پکاریں گے، یا احمد! یا احمد! جب نبی کریمؐ کو آواز سنائی پڑے گی تو) نبی کریمؐ فرمائیں گے، اے بشر کے باپ! لبیک سعدیک، آدمؑ کہیں گے، یہ آپ کی امت کا ایک بندہ ہے، اس کو توآگ کی طرف لے جایا جا رہا ہے، (نبی کریمؐ فرماتے ہیں) میں اپنی تہبند کو کس کے باندھ لوں گا اور فرشتے اس بندے کو جس طرف لے جا رہے ہوں گے، میں ان کے قدموں پر چلوں گا (پیچھے جاؤں گا) اور میں یہ کہوں گا: اے میرے پروردگار کے کارندو! رک جاؤ، وہ فرشتے آگے سے جواب دیں گے، ہم سخت گیر ہیں (شدت کرنے والے ہیں) ہمیں اللہ نے جو حکم دیا ہے ہم اس کی نافرمانی نہیں کرتے اور وہ کرتے ہیں جس کا ہمیں حکم دیا جاتا ہے اس وقت نبی کریمؐ اپنے بائیں ہاتھ کو اپنی ریش مبارک پر رکھیں گے اور اپنا چہرہ مبارک عرش کی طرف کریں گے، فرمائیں گے، اے میرے پروردگار! آپ نے میرے ساتھ وعدہ نہیں کیا کہ میری امت کے معاملے میں آپ مجھے رسوا نہیں فرمائیں گے،پھر عرش سے ایک ندا آئے گی، محمدؐ کی بات مانو اور اس بندے کو اس مقام پر واپس لے جاؤ (جہاں میزان عدل قائم کیا گیا تھا،
جب وہ بندہ میزان عدل کے پاس آ جائے گا تو نبی کریمؐ فرماتے ہیں کہ میں اپنی چادر کے پلے (ڈب) سے انگلی کے پورے کے برابر کاغذ کا ایک ٹکڑا نکالوں گا، میں اس (ٹکڑے) کو میزان کے نیکی والے پلے میں ڈال دوں گا اور میں کہوں گا: بسم اللہ (اللہ کے نام سے) اس کے بعد نیکیوں کا پلڑا گناہوں کے پلڑے سے جھک جائے گا، پس اعلان کر دیا جائے گا،یہ شخص نیک بخت بن گیا اور اس کا پلڑا بھاری ہو گیا، اس کو جنت کی طرف لے جاؤ، وہ بندہ کہے گا: اے ملائکہ! رک جاؤ، حتیٰ کہ میں اس کریم شخص سے معلوم کروں کہ یہ کون ہے؟ (جس نے کاغذ کا چھوٹا سا پرزہ میرے پلڑے کے اندر ڈالا) پس وہ کہے گا: آپ پر میرے ماں باپ قربان! آپ کا چہرہ کتنا خوبصورت ہے اور آپ کے اخلاق کتنے اچھے ہیں! آپ کون ہیں؟ آپ نے تو میرے گناہوں کو کم کر دیا اور میرے عذاب کو مجھ سے ہٹا دیا. نبی کریمؐ فرماتے ہیں: (میں یہ کہوں گا کہ) میں تمہارا نبی محمدؐ ہوں اور یہ وہ درود شریف ہے جو تو میرے اوپر پڑھتا تھا اور اب یہ تجھے ایسے وقت میں پہنچ گیا ہے جب تو اس کا بڑا محتاج تھا.
..