امریکہ میں جب ایک قیدی کو پھانسی کی سزا سنائی گئی تو وہاں کے کچھ سائنس دانوں نے سوچا کہ کیوں نا اس قیدی پر کچھ تجربہ کیا جائے.تب قیدی کو بتایا گیا کہ ہم تمہیں پھانسی دے کر نہیں ماریں گے بلکہ ایک انتہائی زہریلا کوبرا سانپ لائیں گے‘ وہ آپ کو ڈسے گا اور آپ اس کے زہر سے ہلاک ہو جائیں گے.
یہ کہنے کے بعد ڈاکٹرز ایک بہت بڑا اور زہریلا کوبرا سانپ لاتے ہیں‘ قیدی کی آنکھوں پر پٹی باندھی جاتی ہے ‘
اسے کرسی کے ساتھ مضبوطی سے باندھا جاتا ہے لیکن ڈاکٹرز اس کو سانپ نہیں بلکہ دو سیفٹی پن چبھاتے ہیں اور قیدی کی کچھ سیکنڈ میں ہی موت واقع ہو جاتی ہے. ڈیڈ باڈی کا پوسٹ مارٹم کیا جاتاہے‘ پوسٹ مارٹم کے بعد پتہ چلتا ہے کہ قیدی کے جسم میں سانپ کے زہر جیسا ہی زہر ہے.اب یہ زہر کہاں سے آیا جس نے اس قیدی کی جان لے لی. وہ زہر اس کے جسم نے ہی صدمے میں جاری کیا تھا.ہمارے ہر عمل سے مثبت یا منفی توانائی بنتی ہے اور وہ ہمارے جسم میں اسی کے مطابق ہارمونس تیار کرتی ہے.75 فیصد بیماریوں کی وجہ منفی سوچ ہی ہوا کرتی ہے.
آج انسان خود ہی اپنی منفی سوچ سے خود کو ختم کررہا ہے.اپنی سوچ ہمیشہ مثبت رکھیں اور سدا خوش رہیں.پچیس سال کی عمر تک ہمیں یہ پرواہ نہیں ہوتی کہ لوگ کیا سوچیں گے. پچاس سال کی عمر تک اسی ڈر میں جیتے ہیں کہ لوگ کیا سوچیں گے‘پچاس سال کے بعد پتہ چلتا ہے کہ ہمارے بارے میں کوئی سوچ ہی نہیں رہا تھا. زندگی خوبصورت ہے اس لیے ہمیشہ خوش رہیں.