وہ عورتیں جو کہتی ہیں کہ انہیں جنّ چمٹ گیا ہے ،ان کا جن نکالنے کے لئے انکے ہاتھوں میں یہ لکیر تلاش کرلیں تو مسئلہ حل ہوجاتا ہے


جنات انسانوں پر مسلط ہوجانے کے واقعات عام ہیں اور یہ بات کوئی آج کی نہیں .مزے کی بات یہ ہے کہ جنات عموماً عورتوں کو زیادہ چمٹتے ہیں .

یہ مسئلہ دنیا بھر کی عورتوں کا ہے.عورتوں کے جنات اتارنے کے لئے انہیں پیروں فقیروں کے پاس لے جایا جاتا ہے جس سے عورتوں کی عزتیں بھی پائمال ہوجاتی ہیں اور بہت زیادہ شرمناک واقعات رونما ہوتے ہیں .آج ہم آپ کو ایسی عورتوں کے اُس بھید سے آگاہ کرتے ہیں جنہیں جنات چمٹ جاتے ہیں حالانکہ یہ وہ والا جنّ نہیں ہوتا جو مخلوق جنات سے تعلق رکھتا ہے بلکہ یہ جنّ عوروتوں کے اندر کی وہ بیماری ہے جسے ہسٹیریاکہتے ہیں اور اس کی علامت ہاتھوں میں موجود ہوتی ہے .

میرے ذاتی تجربہ اور مشاہدہ کے مطابق جن خواتین کے ہاتھوں میں زہرہ کی پٹی کی جگہ جزیروں والی کافی زیادہ لکیریں ہوں ،ٹوٹی پھوٹی اور بے ترتیب ہوں تو ایسی خواتین میں ہسٹیریا اپنے جوبن پر ہوتا ہے.ان کے ہاتھ گرم رہتے ہیں.یہ انسان کی حیوانی جبلت کی بیداری کی نمائندہ لکیر ہے جو ہارمونز کے ڈسٹرب ہونے سے پیدا ہوتی ہے اور دماغی اعصابی نظام خلط ملط ہوجاتا ہے.ایسا انسان جب ہسٹیریا کے اٹیک کا شکار ہوتا ہے تو اس میں حیوانوں جتنی قوت پیدا ہوجاتی ہے.اس کے اندر ہارمونز برین سیلز کو اسقدر انگیخت کردیتے ہیں کہ ناتواں سی عورت کئی مردوں کو اٹھا پھینکتی اور اسکی آواز بھی بھاری بھرکم ہوجاتی ہے . جن ہاتھوں میں زہرہ کی سنگل پٹی بجائے ڈبل ٹرپل پٹی ہو،انکے اندر حیوانی قوت زیادہ ہوجاتی ہے . ان کا اعصابی نظام غیر معمولی طور پر ڈسٹرب ہوجاتاہے اور وہ لوگوں سے ملنا جلنا پسند نہیں کرتے ،اس حالت میں ان سے ناپسندیدہ لوگ ملیں تو یہ غضب ناک ہوجاتے ہیں .ایسی علامتوں کو دیکھ کر اہل خانہ کہتے ہیں کہ ان کی بچی پر جنّ نے قبضہ کرلیا ہے .اگر اس بچی کی درست تشخیص ہوجائے تو اس کا بروقت علاج انتہائی سائیکیٹرسٹ سے کرانا چاہئے .