کرن جوہر ایک ایسی فلم بنانے جا رہے ہیں جو کہ ان کی زندگی پر مشتمل ہوگی اور اس میں ایسے کردار دکھائے جائیں گے جو اس کی شخصیت کی عکاسی کر سکے کرن جوہر نے دوستانہ فلم بنائی تھی کہ جس میں ہیرو کام کرتے ہیں اور وہ دونوں ایک لڑکی کو پٹانے کے چکر میں خود کو ایک ہم جنس پرست کے ظاہر کرتے ہیں کرن جوہر اس کا دوسرا حصہ بنانے جارہے ہیں یاد رہے کہ پوری دنیا کے اندر ہم جنس پرستی کو فروغ دیا جارہا ہے مغرب کے اخلاقیات اور مغرب کے اقدار کو اگر دیکھا جائے تو وہ وقت کے ساتھ ساتھ بدلتے جاتے ہیں جبکہ اسلامی اخلاقیات اور اقدار بتاتا ہے وہ ہمیشہ کے لئے ہے کسی زمانے میں ہم جنس پرستی یورپی ممالک کے اندر ایک جرم سمجھا جاتا تھا اور اس پر سزائے موت تک بعض ممالک میں دی جاتی تھی لیکن جیسے جیسے وقت گزرتا گیا جیسے جیسے دنیا کی دلدل میں یہ لوگ اترتے گئے تو انہوں نے انسانی حقوق کے نام پر یہ تمام چیزیں شروع کردی ترکی میں ایک ایسا ہی واقعہ پیش آیا
کہ جب ایک باپ نے اپنے بیٹے جس کا نام احمد تھا اس کو اس وجہ سے گولی مارے کیوں کہ وہ ہم جنس پرست تھا اور اس کے باپ کو یہ چیز برداشت نہیں تھی بات یہاں ختم نہیں ہوئی بلکہ میڈیا نے اس کو خوب اچھالا جس کے بعد 2011 کے آس پاس اس پر ایک فلم بنی اور وہ فلم پانچ سے زائد ایوارڈ جیت کر میدان مار گئی یہی میری یہ ہے کہ جو زہر کو گل بنا کر پیش کرتا ہے اس لیے پاکستان کی حکومت کو چاہیے کہ میڈیا کو آزادی ضرور ملنی چاہیے لیکن کچھ حدود کے اندر میڈیا کو زبان دینی چاہیے لیکن زبان پر لگام بھی ہونا چاہیے اس فلم میں ایسا کیا ہے اور کیوں اس کی مخالفت کرنی چاہیے اس کے لیے ویڈیو ملاحظہ فرمائیے