پاکستان کے موجودہ چیف جسٹس ثاقب نثار صاحب جوکہ ڈیم کے دلدادہ ہیں اور پاکستان میں پانی کی قلت سے بچنے کے لئے ان کی کوشش ہے کہ پاکستان کے اندر ڈیم بنائی جاسکے تاکہ پاکستان خشک سالی سے بچ سکے اسی پس منظر میں انھوں نے انڈیا کے ڈراموں اور فلموں پر پابندی لگا دی ہے اور ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ ہمیں پانی نہیں دیتے ہم ان کا ڈرامہ اور ان کی فلمیں پاکستان میں لگانے دیں کلچر پیش کرتے ہیں اور پاکستان کے لوگوں کی ذہن سازی فلموں کے ذریعے کرتے ہیں نوجوان نسل کے اندر جو بگاڑ پیدا ہو رہا ہے اس کا سب سے بڑا ذریعہ یہی ڈرامہ اور فلم ہے اس لئے پاکستان کے اندر ان کی فلموں اور ڈراموں کو چلانے کی بالکل بھی اجازت نہیں ہوگی اس خبر کے آنے کے بعد انڈیا کے لوگ بھی پیچھے نہیں رہے ہیں اور انہوں نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ پاکستان نے پابندی لگا دی ہے
ہمارے فلموں پر ہمارے ڈراموں پر لیکن وہ دلوں کو ملنے سے نہیں روک سکتا اس وقت بالی ووڈ انڈیا کا سب سے بڑا ادارہ ہے کہ جو بے تہاشہ کمائی کرکے حکومت کے حوالے کرتا ہے اور یہ زیادہ تر ایسا پروپیگنڈہ اس پر کیا جاتا ہے کہ جو ملک دشمن ہوتا ہے جو پاکستان کی جڑیں کھوکھلی کرنے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے یہ فلمیں جب پاکستان آتی ہے یا ڈرامہ پاکستان میں نشر کئے جاتے ہیں اس کی وجہ سے کروڑوں روپیہ ریالٹی کی مد میں انڈیا کو ادا کیا جاتا ہے اور پھر یہ پیسہ ہمارے خلاف استعمال کیا جاتا ہے میں تو کہتا ہوں کہ پاکستان کے اندر انڈیا کی فلمیں اور ڈرامے جس طرح بند کر دیے گئے ہیں ایسے ہی پاکستان کے ڈراموں پر بھی نظر ثانی ہونی چاہیے جو ایک بڑا ہی خطرناک قسم کا کلچر پاکستان میں متعارف کرانے جا رہے ہیں