’’گئے تو تھے برما کے مسلمانوں کی مدد کرنے مگر یہ کیا ۔۔ !‘‘ وقارذکا کی بنکاک میں ایک برہنہ خوبصورت خاتون کے ساتھ شرمناک تصویر منظر عام پر


برما کے مسلمانوں پر قیامت صغریٰ کیا ٹوٹی ہر جانب سے برمی مسلمانوں کیلئے افسوس کا اظہار اور پیغامات کا سلسلہ شروع ہو گیا جس کے بعدپاکستان کے معروف اینکر وقار ذکا اور عامر لیاقت سمیت اقرار الحسن بھی برما رپورٹنگ کرنے پہنچے ۔ اقرا ر ابھی تک برما میں موجود ہیں جبکہ عامر اوروقار

ذکا واپس آچکے ہیں ۔ عجیب بات یہ کہ اپنی عجیب و غریب حرکتوں کی وجہ سے پاکستان بھر میں مشہور وقار ذکا کیایک تصویر سامنے آئی ہے جس میں انہیں بنکاک میں ایک برہنہ لڑکی سے کھڑے دیکھا جا سکتا ہے ۔ واضح رہے کہ وقار ذکا اپنے وڈیو پیغام میں یہ بھی بتا چکے ہیں کہ وہ بنکاک کے راستے برما جا رہے ہیں اس پیغام کے بعد ملنے والی اس تصویر نے سوشل میڈیا صارفین اور پاکستانی عوام میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے ۔ تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر عامر لیاقت حسین اور وقار ذکا روہنگیا مسلمانوں کی مدد کیلئے میانمار گئے تھے لیکن انہیں ڈی پورٹ کردیا گیا ۔ ایک ہی روز میں تمام تر کارروائیاں ہونے پر سوشل میڈیا پر لوگوں نے سوالات اٹھانے شروع کردیے ہیں اور بعض لوگوں نے تو ان کے بورڈنگ پاس دیکھتے ہوئے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ وہ صرف بنکاک سے ہی ڈرامہ کرکے واپس پاکستان آگئے اور کبھی میانمار گئے ہی نہیں۔ویب سائٹ پڑھ لو نے عامر لیاقت حسین اور وقار ذکا کے بورڈنگ پاس کو بنیاد بناتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ دونوں شخصیات میانمار گئی ہی نہیں۔ ویب سائٹ اپنے دعوے کی سچائی کیلئے دلیل دیتے ہوئے لکھتی ہے کہ ایک دن دونوں حضرات دبئی سے فلائٹ لے کر بنکاک گئے اور وہاں سے کنیکٹنگ فلائٹ لے کر ینگون پہنچے اور پھر وہاں گرفتار ہو کر پاکستان بھی واپس پہنچ گئے، ایک ہی دن میں ایسا کیسے ممکن ہوسکتا ہے۔ برما میں گرفتار ہونے والےڈاکٹر عامر لیاقت اور وقار ذکا پاکستان واپس پہنچ گئے، دونوں کس حال میں ہیں اور واپس کیسے پہنچے؟ حیران کن دعویٰ سامنے آگیا سوشل میڈیا پر بھی عامر لیاقت حسین اور روقار ذکا کے بورڈنگ پاس کو ہی بنیاد بنا کر صارفین یہ سوال کر رہے ہیں کہ اگر دونوں اینکرز واقعی میانمار گئے تھے تو وہاں کے بورڈنگ پاس کہاں ہیں اور صرف بنکاک کا ہی بورڈنگ پاس کیوں شیئر کیا گیا ہے؟۔دوسری جانب ڈاکٹر عامر لیاقت حسین نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر دعویٰ کیا ہے کہ انہیں میانمار پہنچتے ہی گرفتار کرلیا گیا اور 6 گھنٹے تک حراست میں رکھنے کے بعد ڈی پورٹ کردیا گیا۔ ویب سائٹ نے یہ سوال بھی اٹھایا ہے کہ اگر پاکستان سے براہ راست میانمار کوئی فلائٹ جاتی ہی نہیں تو پھر عامر لیاقت حسین اور وقار ذکا کو براہ راست پاکستان کیسے واپس بھجوادیا گیا؟ ۔

اس دعویٰ کو اس وقت مزید تقویت ملتی ہے جب عامر لیاقت حسین اور وقار ذکا کی میانمار یاترا کے سفر کے وقت کا جائزہ لیا جائے۔ کیونکہ ایک دن میں 24 گھنٹے ہوتے ہیں اور یہ کیسے ممکن ہے کہ آپ دوملکوں کی کنیکٹنگ فلائٹ لے کر ایک ملک پہنچیں اور پھر وہاں 6 گھنٹے گرفتار رہیں، جس کے بعد آپ اسی دن اپنے وطن واپس بھی پہنچ جائیں؟۔