فیشن انڈسٹری میں جسم فروشی کے مکروہ دھندے ، معروف ماڈل نے راز فاش کر دئیے


شوبز کی دنیا کے متعلق متنازع انکشافات تو ہمیشہ سامنے آتے رہتے ہیں لیکن برطانیہ سے تعلق رکھنے والی ایک نوجوان ماڈل نے فیشن انڈسٹری کی آڑ میں جاری جسم فروشی کے مکروہ دھندے کے بارے میں کچھ ایسے حیرت ناک انکشافات کر دئیے ہیں کہ دنیا میں تہلکہ برپا ہو گیا ہے۔لندن سے تعلق رکھنے والے 20 سالہ ماڈل جیز ایگر کا کہنا ہے کہ بڑی بڑی ماڈلنگ ایجنسیاں اس مکروہ دھندے میں ملوث ہیں،
جو مشہور ترین فیشن ماڈلز کو لاکھوں ڈالر کے عوض دنیا کے امیر ترین افراد سے ملواتی ہیں۔ مشہور ماڈلز کو ایک رات کے 20 لاکھ ڈالر (تقریباً 20 کروڑ پاکستانی روپے ) تک ملتے ہیں ۔جیز کا کہنا ہے کہ انہیں بھی گزشتہ سال اسی قسم کی پیش کش کی گئی۔ ان کی ملاقات لندن کے ایک کلب میں ایک ایجنٹ سے ہوئی ، جس نے انہیں پیشکش کی کہ وہ ایران سے تعلق رکھنے والے ایک مشہور اداکار سے ان کی ایک رات کی ملاقات کروا سکتاہے جس کے بدلے 2000 ہزار پاؤنڈ(تقریباً تین لاکھ پاکستانی روپے) ملیں گے۔ ایجنٹ نے نوجوان ماڈل گرل کو یونان کے تین کروڑ پتی افراد کے ساتھ راتیں گزارنے کے بدلے بھاری رقم کی پیشکش بھی کی۔جیز کا کہنا ہے کہ انہوں نے پیسے کے لئے اپنی عزت بیچنے سے صاف انکار کر دیا۔ جب انہوں نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ایجنٹ سے کہا کہ وہ فیشن ماڈل ہیں کوئی جسم فروش خاتون نہیں تو اس کا جواب تھا کہ ”یہ نارمل بات ہے۔ فیشن انڈسٹری میں ہر مشہور ماڈل یہ کام کر رہی ہے۔ سپر ماڈلز بھی یہ کام کر رہی ہیں اور امیر ترین اور مشہور لوگوں کے ساتھ وقت گزارنے سے کون لطف اندوز نہیں ہوتا ہے۔ اس میں شرم کی کیا بات ہے؟ فیشن انڈسٹری اسی طرح کام کرتی ہے۔ بہت سی بڑی ماڈلز آج جس مقام پر ہیں وہ اسی راستے سے اس جگہ پر پہنچی ہیں۔ “جیز کا کہنا ہے کہ ”مجھے یہ باتیں سن کر بہت افسوس ہوا۔ مجھے اس بات میں کوئی شک نہیں کہ بڑا مقام اور نام حاصل کرنے کیلئے خود کو بیچنا ضروری نہیں ہے۔ کم از کم میں تو یہ کام کسی صورت میں نہیں کروں گی۔ جو سپر ماڈلز دولت اور مقام حاصل کرنے کیلئے یہ کام کر رہی ہیں، یہ ان کا ذاتی معاملہ ہے۔ میں کسی کو اچھا یا برا نہیں کہنا چاہتے