یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے


جب بھی گریٹ شو مین راج کپورکی ”حنا“ پاکستان ٹیلی ویژن کے کلا سک ڈرامے ” انار کلی “ اور حسینہ معین کی ” تانی“ کا ذکر ہوتا ہے تو ایک ہی نام فوراَ ذہن میں آتا ہے اور وہ نام ہے ”زیبا بختیار “ کا ۔

روزنامہ اوصاف کے مطابق زیبا بختیار جن کا تعلق بلوچستان کے شہر کوئٹہ سے ہے اور پاکستان کے سابق اٹارنی جنرل یحیٰی بختیار کی صاحبزادی ہیں، نے حادثاتی طور پر شوبز میں قدم رکھا لیکن ”وہ آئیں اور چھا گیئں“ کے مصداق 1980ءکی دہائی میں جب صرف پاکستان میں سرکاری ٹی وی چینل پی ٹی وی تھا کے ذریعے ملک کے طول و عرض میں ایک جانا پہچانا نام بن گئیں اور ان کی شہرت ہندوستان تک پہنچ گئیزیبا بختیار نے اپنے فنی سفر کا آغاز پی ٹی وی کراچی کے طویل دورانئے کے کھیل ” انار کلی “ سے کیا تھا۔ انہی دنوں آنجہانی راج کپور اپنی نئی فلم ” حنا “ کی منصوبہ بندی کر رہے تھے جس کا مرکزی کردار ایک ایسی نو خیز لڑکی کا تھا جو پاکستان سے تعلق رکھتی ہے اور الہڑ مٹیار کی تعریف پر پورا اترتی ہو۔ حسینہ معین فلم ” حنا“ کے مکالمے لکھ رہی تھیں۔ شارجہ میں پاک بھارت کرکٹ مقابلے اپنے عروج پر تھے ۔راج کپور سینکڑوں لڑکیوں کو اسکرین ٹیسٹ میں مسترد کر چکے تھے۔ حسینہ معین نے زیبا کا ذکر راج کپور سے کیا ۔زیبا کو شارجہ بلاےا گیااور راج کپور نے پہلی نظر میں ہی زیبا کو بطور ” حنا “ فائنل کر لیا۔اگرچہ ان کی زندگی نے وفا نہ کی اور یہ فلم ان کے بیٹے رندھیر کپور نے مکمل کی لیکن زیبا نے اس فلم میں مرکزی کردار ادا کیا ۔اداکاری کے بھرپور جوہر دکھائے لیکن اپنی شرائط پر ۔

اور وہ شرائط تھیں کہ وہ فلم میں کسی قسم کے غیرا خلاقی مناظر فلمبند نہیں کرائیں گی اور یوں R K FILMS نے ان کی شرائط مانتے ہوئے ان کو مرکزی کردار میں کاسٹ کیا اور فلم سپر ہٹ قرار پائی۔ زیبا بختیار کا فنی سفر تقریباَ 3 عشروں سے زائد پر محیط ہو چکا ہے لیکن آج بھی جب وہ پردہ سیمیں پر جلوہ گر ہوتی ہیں ۔ تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ وقت تھم سا گیا ہے۔اس دوران زیبا کا اگرچہ فنی کیرئیر تو سپر ہٹ رہا لیکن ان کی ازدواجی زندگی نشیب و فراز کا شکار رہی۔اپنے عروج کے زمانے میں انہوں نے معروف موسیقار و گلو کار عدنان سمیع خان سے شادی کی وہ دونوں فلم ” سرگم “ کی شوٹنگ کے دوران ایک دوسرے کے قریب ہوئے عہدو پیماں ہوئے اور شادی کے بندھن میں بندھ گئے ۔ ایک بیٹا ” اذان “ پیدا ہوا پھر شو مئی قسمت عدنان بھارت جا بسے زیبا کے ساتھ ناچاقی ہوگئی۔اور آخر کار خاتمہ طلاق پر ہوا۔بہر حال زیبا نے اپنا فلمی سفر جاری رکھا اور اب تک 11 فلموں میں کام کر چکی ہیں جن میں ہندوستان میں بننے والی فلمیں ” حنا “ ” دیش داسی “ ”محبت کی آرزو “ ”سٹنٹ مین “ اور ”جے وکرانتا “ شامل ہیں جبکہ پاکستانی فلموں میں ” سرگم “ ’[ قید“ ” بابو “ ” ” O21 “ اور ” بن روئے “ شامل ہپیں ۔ ” O21 “ انہوں نے اپنے صاحبزادے اذان کے ساتھ مل کر پروڈیوس کی ۔ اسی طرح پی ٹی وی اور دیگر نجی چینلز پر جو ان کے ڈرامے مشہور ہوئے ان میں ” انار کلی “ ” لاگ “ ” اب کے ہم بچھڑے تو شائد “ ” مہمان ‘ ”موم “ ” اے میرے پیار کی خوشبو “ ” سمجھوتہ ایکسپریس“ ” بے ایمان “” ماں اور ممتا“ ” آبلہ پا “ اور پہلی سی محبت“ شامل ہیں۔زیبا بختیار پاکستانی فلم انڈسٹری کا سب سے معتبر فلم ایوارڈ ” نگار ایوارڈ “ 1995 ءمیں فلم ” سرگم “ کے لئے حاصل کر چکی ہیں۔ اس کے علاوہ ریمپ پر ماڈلنگ کے ذریعے بھی اپنے فن کا مظاہرہ کرتی رہتی ہیں۔