منصور اپنے شہر کے ایک قبہ میں بیٹھے تھے وہاں سے انہوں نے ایک شخص کو دیکھا جو نہایت غمگین، پریشان محسوس ہوا جو سڑکوں پر گھومتا پھر رہا تھا تو خادم کو حکم دیا کہ اس کو لے کر آئے. جب وہ حاضر ہوا تو اس سے حال دریافت کیا.
اس نے بیان کیا کہ میں نے تجارت کیلئے سفر کیا اور مالی فائدہ حاصل کیا اور مال لے کر گھر پہنچا اور اپنی بیوی کے سپرد کر دیا. اب اس کی بیوی نے یہ بیان کیا کہ گھر میں سب مالچوری ہو گیا او رگھر میں نقب نہ دیکھی اور نہ چھت اکھڑنے کا کوئی نشان. منصور نے اس سے پوچھا کہ اس عورت سے نکاح کئے ہوئے کتنا عرصہ گزرا؟ اس نے کہا کہ ایک سال. پھرپوچھا کہ کیا وہ کنواری تھی. اس نے کہا نہیں. پھر دریافت کیا کہ کیا دوسرے شوہر سے اس کے کوئی اولاد ہے؟ اس نے کہا نہیں. پھر پوچھا کہ وہ جوان ہے یا سن رسید؟ اس نے کہا نوعمر ہے. پھر منصور نے ایک عطر کی شیشی منگائی. یہ عطر عجیب و غریب تیز خوشبو تھا
جو صرف منصور ہی کے لئے تیار کیا جاتا تھا. یہ شیشی اس کو دے کر فرمایا کہ اسےاستعمال کرو، اس کے اثر سے تمہارا غم جاتا رہے گا. جب یہ شخص منصور کے پاس سے رخصت ہو گیا تو اپنے چار معتمد ملازموں کو بلا کر وہ عطر سنگھایا اور حکم دیا کہ تم میں ہر ایک شہر کے ایک ایک دروازہ پر جا کر گشت کرتا رہے اور جو آنے جانے والا تمہارے قریب سے گزرے اور اس میں سے تم یہ خوشبو محسوس کرو اس کو میرے پاس لے آؤ.وہ پریشان آدمی خلیفہ سے عطر کی شیشی لے کر اپنے گھر پہنچا اور وہ بیوی کو دی اور اس کو بتایا کہ یہ مجھ کو امیرالمومنین نے عطا فرمائی. اس نے سونگھ کر اپنے آشنا کو بلا بھیجا اور اسی کو مال بھی دیا تھا اور اس سے کہا کہ یہ خوشبو لگاؤ. یہ امیرالمومنین نے میرے شوہر کو دی. اس نے استعمال کی. اور شہر کے ایک دروازہ سے گزرا تو جو شخص اس دروازے کے پہرے پر تھا اس نے خوشبو کو محسوس کیا اور اس کو پکڑ کر خلیفہ منصور کے پاس لے آیا. منصور نے اس شخص سے پوچھا کہ ایسی عجیب و غریب خوشبو تیرے پاسکہاں سے آئی؟ اس نے جواب دیا کہ میں نے اس کو خریدا تھا.
منصور نے کہا کہ کس سے خریدا؟ اب وہ شخص گھبرا گیا اور فضول باتیں کرنے لگا تو منصور نے پولیس افسر کو طلب کیا اور اس سے کہا کہ اس کو پکڑ کر اپنے پاس لے جاؤ جہاں اس کی مرضی ہو اور یہ وہ چرائے ہوئے دینار جواس قدر ہیں واپس کر دے تو اس کو چھوڑ دینا تاکہ یہ چلا جائے جہاں اس کی مرضی ہو اور اگر نہ دے تو اس کے بغیر ہم سے پوچھے ایک ہزار کوڑے مارے جائیں جب دونوں چلے گئے تو پھر افسر کو بلا کر سمجھایا کہ اس کو ڈراؤ اور تنہا رکھو اور جبتک ہم سے حکم نہ لے لو کوڑے مت مارنا.چنانچہ وہ پولیس افسر اس کو پکڑ لایا اور اس نے سب سے الگ اس کو جیل خانہ میں بند کر دیا تو اس نے دینار واپس کرنے کا اقرار کر لیا اور ان کو حاضر کر دیا تو منصور کو اس کی اطلاع دی گئی تو اس نے مالک کو طلب کیا اور اس سے کہا کہ بولو اگر ہم وہ سب دینار تم کو دے دیں تو تم اپنی بیوی کے بارے میں ہم کو اختیار دے دو گے اس نے عرض کیا ضرور. منصور نے کہا کہ اچھا یہ اپنے دینار سنبھالو اور میں تمہاری بیوی کو طلاق دیتا ہوں. اس کی اس کو اطلاع دے دو.