بھارت روا ں ہفتے چین کے سامنے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے نام نہاد ثبوت رکھنے کا ڈھونگ رچائے گا اور پاکستان کے خلاف چین کواستعمال کرنے کیلئے قائل کرے گا ،بھارت چینی حکام کے سامنے یہ موقف اپنائے گاکہ اسے پاکستان کی سرزمین سے دہشت گردی کا خطرہ ہے لہذاپاکستان کے خلاف اس کی مدد کی جائے . مقبوضہ کشمیر کے واقعات، گرداسپور اور ممبئی حملوں کے تانے بانے پاکستان سے جوڑے کی کوشش کرے گا.
بھارتی اخبار”انڈیا ٹوڈے”اور برطانوی اخبار’ڈیلی میل ” کے مطابق بھارت چین کو یہ باور کرانے کی کوشش میں ہے کہ پاکستان کی سرزمین دہشت گردی کیلئے استعمال کی جا رہی ہے ، روا ں ہفتے بھارت چین کے سامنے یہ دعویٰ بھی کرے گا کہ اس کے پاس کے ثبوت ہیں کہ دہشت گردی کا انفرااسٹرکچر اور ٹریننگ کیمپ پاکستان کی سرزمین میں موجود ہیں جسے خفیہ ایجنسی کی حمایت حاصل ہے.روا ں ہفتے نئی دہلی میں چین اور بھارت کے درمیان انسداد دہشت گردی پر مذاکرات ہونے جا رہے ہیں اور امکان ہے کہ لشکر طیبہ اور دیگر تنظیموں کا معاملہ ان مذاکرات میں اٹھایا جائے گا. ا خبا ر کا کہنا ہے کہ بھارت چین سے اس سلسلے میں تعاون طلب کرے گا کہ دہشت گردی کے خلاف لڑائی میں اس کی مدد کرے اسے لشکر طیبہ اور دیگر تنظیموں کی طرف سے خطرہ ہے. بھارت کی چین کے ساتھ ایسی انٹیلی جنس کے اشتراک کی توقع کی جارہی ہے کہ حافظ سعید بھارت کے خلاف ممبئی حملوں جیسے دوبارہ حملے کرسکتا ہے.بھارت چین کے ساتھ تعلقات کے نئے دور کا آغاز کرنا چاہتا ہے جس کے لئے وہ چین کے لئے آزاد ویزہ پالیسی کا اعلان کرے گا. اپنے ملک میں کام کرنے کی اجازت دینے کے لئے تقریبا ً20 چینی مینوفیکچررز کو بھارت سیکورٹی کلیئرنس دے رہاہے.رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک اب دہشت گردی کے میں مل جل کر کام کر سکتے ہیں، خیال کیا جاتا ہے کہ یہ پیش رفت وزارت داخلہ کی طرف سے چینی کمپنی کو تامل ناڈو میں ایک مینوفیکچرنگ یونٹ قائم کرنے کے لئے طویل عرصے سے زیر التواء سیکورٹی کلیئرنس دیئے جانے کے بعد سامنے آئی.انٹیلی جنس ایجنسیوں کی طرف سے تحفظات کے اظہار کے باوجود بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت چین کے ساتھ مضبوط تعلقات چاہتی ہے. بھارتی وزارت خارجہ اور وزارت داخلہ کے حکام 4 نومبر کو ایک مشترکہ انسداد دہشت گردی مذاکرات کے لئے اپنے چینی ہم منصبوں سے ملاقات کریں گے. بھارتی سرکاری حکام کے مطابق چین انسداد دہشت گردی کی کارروائیوں میں بھارت کی مدد فراہم کرے گا. بات چیت کے ایجنڈے کیلئے مرکزی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی طرف سے رائے لی جارہی ہے.