حاملہ خاتون مر جائے تو وہ کتنے وقت تک بچے جنم دے سکتی ہے؟ سائنسدانوں کیلئے بڑا معمہ بن گیا


تابوت میں پیدائش کو postmortem fetal extrusionیا coffin birth بھی کہا جاتا ہے۔ اس طرح کے کیس کبھی کبھار ہی ہوتے ہیں اور تب سامنے آتے ہیں جب کسی حاملہ عورت کو مرنے کے بعد دفنایا نہ جائے یا کسی حاملہ عورت کی قبر کھولی جائے ۔اس طرح کے واقعات میں گلنے سڑنے کے عمل میں پیٹ اور آنتوں کے بیکٹریاگیس پیدا کرتے ہیں۔ یہ

 

 

گیس لاش کو پھلا دیتی ہے۔ گیسوں کا یہ دباؤ اتنا زیادہ ہوتا ہے کہ رحم ہی انسانی جسم سے باہر آجاتا ہے۔اگر رحم میں مردہ جنین ہوتو وہ بھی باہر آجاتا ہے۔ یہ بالکل بچے کی پیدائش کی طرح ہوتا ہے۔اس طرح کا اولین واقعہ 1551 عیسوی میں پیش آیا جب سپین کے ایک علاقے میں عدالت نے ایک عورت کو پھانسی پر لٹکا دیا۔ چار گھنٹے بعد عورت مردہ حالت میں پھانسی پر ہی لٹکی ہوئی تھی کہ اس نے دو مردہ بچوں کو جنم دے دیا۔تاہم چار گھنٹوں بعد پیدائش کی یہ مدت بہت زیادہ کم ہے اور واقعے کی مزید تفصیل بھی نہیں ملتی اس لیے مزید وجوہات کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔1633 میں ایک عورت کے ہاں مرنے کے تین دن بعد ایسی پیدائش ہوئی۔1861 میں سامنے آنے والے ایک واقعے میں یہ مدت 60 گھنٹے تھی۔جدید دور میں ڈاکٹر حاملہ خاتون کے مرنے پر اس کے جسم میں خاص کمپاؤنڈ اانجیکٹ کرتے ہیں، جس سے جسم کے وہ مادے باہر نکل جاتے ہیں جو گیس بننے کی وجہ بنتے ہیں۔جدید دور میں اس طرح کے واقعات نہ ہونے کے باوجود یہ سائنسی طور پر حقیت سمجھے جاتےہیں۔