انسانی خدمت کا جذبہ دولت یا حیثیت کی بنا پر پروان نہیں چڑھتا بلکہ یہ ایک خدا داد خاصیت ہوتی ہے جو کہ چند افراد کو عطا کی جاتی ہے، میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر ظلم وستم کا بازار گرم ہوا تو وہ لوگ خلیج بنگال کے پانیوں میں گم نام منزلوں کی جانب چل پڑے ، لٹے پٹے قافلے بنگلہ دیش کی سرحد پر پہنچے تو انہیں واپس بھیج دیا گیا جس کے بعد سینکڑوں روہنگیا خلیج بنگال میں ڈوب کر جاں بحق ہوگئے مگر ایسے حالات میں بنگلہ دیش کا ایک غریب کسان ان کی مدد کو پہنچ گیا جس کے جذبہ ایثار نے قرون اولیٰ کے مسلمانوں کی یاد تازہ کردی ۔
غیر ملکی صحافیوں نے ”مقامی ہیرو“ کے نام سے ایک بنگلہ دیشی کسان کی تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کی ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ یہ شخص گھر کا سارا سامان لے کر دریائے ناف پر لٹے پٹے روہنگیا مسلمانوں کے قافلے کی مدد کو پہنچ گیا ہے۔ اس کسان نے اپنے کندھوں پر سامان سے بھرے ہوئے تھیلے اٹھا رکھے ہیں جبکہ اس کے دونوں ہاتھوں میں بھی سامان دیکھا جا سکتا ہے، یہی نہیں بلکہ اس کسان نے اپنی بنیان کے اندر بھی پانی کی بوتلیں اور کھانے کی اشیاءاٹھا رکھی ہیں۔ اس بنگلہ دیشی کسان نے ایثار کی لازوال داستان رقم کرکے عالمی دنیا اور خود اپنی حکومت کو شرمندہ کردیا ہے۔