میرا باپ، میرا عاشق


ہر لڑکی کا خواب ہرتا ہے کہ وہ ماں باپ کی دوعاوں کے ساتھ اپنے گھر سے شوہر کےساتھ رخصت ہو.بہت سی دوسری لڑکیوں کی طرح یہ بھی ایسے ہی خواب دہکھتی تھی ،لیکن اس کا باپ ہی ویلن ثابت ہوا، جس نے ایک نوجوان  عمر لڑکی کی عزت خراب کی.

“اس نے میری زندگی کے ساتھ کھیلا ہے.” اس لاہور کی لڑکی نے کہا جو  13 سال کی عمر سے باپ کے ہاتھوں لٹ رہی تھی. “میرے خوابوں کے اور مجھے تباہ کرنے میں لوگوں کا اور سب سے زیادہ  میرے باپ کا ہاتھ ہے.”اس نے کہا کے یہ آدمی اپنی درندگی اور حوس میں اتنا اندھا تھا کے بار بار اپنے ہی خون کی دہائیاں نہیں سن سکا اور زبردستی گناہ کرتا رہا. اپنے آنسو پر قابو نہ رکھ سکتے ہوئے کم سن زیادتی کا شکار لڑکی نے ایکسپریس ٹربیون والوں سے بھی اپنی شناخت چھپانے کی درخواست کی.اس نے کہا کے جب ھبی اس کی امی اسے بچانے آتیں تو ان کو ابو دھمکی دیتے کہ یا تو وہ طلاق دے دیں گے امی کو یا پورےکمبے کو قتل کر دیں گے.اس بات پر ماں سوچ میں پڑ جاتی کے چھ لڑکیوں اور ایک  کم عمر لڑکے  کے ساتھ طلاق لے کے کہاں جائیں گی. لڑکی کو یاد ہے کے وہ اپنے باپ کے سامنے قرآن بھی لے کر آئی  تب بھی اپنے کے باپ کے اندر کی درندگی کو نہ روک سکی.”پھر میں اپنے دادا کے پاس گئی،انہوں نے میری بات کا یقین نہیں کیا.انہوں نے کہا کہ میں جھوٹ بول رہی ہوں ،کیوں کہ ان کا بیٹا اس طرح کی حرکت نہیں کر سکتا اوریہ کہہ کر انہوں نے مجھے واپس بھیج دیا. میرے دادا نے کہا وہ میرے لیے کچھ نہیں کر سکتے.” پامال لڑکی نے بتایا کے ایک دن جب اس کا باپ اس کے ساتھ زبردستی کر رہا تھا تو اس کی ماں نے اسے  رنگے ہاتھوں پکڑا.ماں نے دیکھتے ہی چیخنا چلانا شروع کیا تو والد  کا غصہ اور بڑھ گیا اور اس نے بری طرح ماں کو مارا اور ان کی گردن پہ چھری رکھ دی. انہوں نے  شور مچانے پر اپنی ہی بیٹی کو جان سے مارنے کی دھمکی دی.” اس نے بتایا کے ماں بھی اس حادثے کو اپنی برادری اور خاندان سے چھپانے کی کوشش کر رہی تھی کیوں کے برادری میں اس لڑکی کی شادی ہونا تھی. اس دوران ماں نے اپنے بھائی کو بھی بتایا جس نے یقین دلایا کی وہ اس طرح کے بے عزت باپ سے نپٹیں گے. آخر کار ایک دن جب ماں گھر آئی تو دیکھا کے باپ نے بری طرح بیٹی کو مارا ہے . اس نے پوچھا تو باپ نے بتایا کہ وہ اپنے باپ کی گندی حرکت میں حصہ بننے سے انکار کر رہی تھی. اس نے کہا کے ماں نے معاملہ اپنے ہاتاھ میں لیا اور لڑکی کو آزاد کیا. بعد میں ماں نے اپنے بھائی کو بتایا جس نے میرے باپ کے خلاف ایف آئی آر درج کروائی.  مظلوم  لڑکی نے بتایا کہ جب اسے DNA ٹیسٹ کے لیے بلایا گیا تو والد نے معافی مانگی لیکن وہ کسی صورت اسے معاف نہیں کر سکتی تھی. اس نے کہا: “تم اس سب کے حق دار ہو کیوں کے تم اس وقت خدا کو بھول گئے تھے جب میں قرآن ہاتھ میں لیے تمہارے پیر پکڑ رہی تھی اور رحم کی بھیک مانگ رہی تھی. لڑکی نے پرائم منسٹر، پنجاب چیف منسٹر اور پاکستان کے چیف جسٹس سے اپنی باپ کی لیے سخت سزا کی اپیل کی تاکہ آخر اسے اپنی تکلیفوں کا کچھ تو انصاف ملے.انویسٹی گیشن آفیسر نے یقین دلایا کے پلیس نے ملظم کو گرفتار کر لیا ہے . اور ابتدائی انوسٹیگیشن میں ہی ملظم نے اپناہ جرم اور گناہ قبول کر لیا .متاثرہ لڑکی کی وڈیو نیچے ملاحظہ فرمائیں!