شادی سے پہلے کئی طرح کی ضروری باتوں کی چھان پھٹک کی جاتی ہے لیکن یہ تو کسی نے سوچا بھی نہ تھا کہ لڑکی یا لڑکے کے بارے میں یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ کہیں وہ اپنے والدین کی اکلوتی اولاد تو نہیں. شاید آپ بھی کہیں گے کہ بھلا یہ کیا بات ہوئی، اکلوتے لڑکی یا لڑکی سے ایسا کیا خطرہ ہو سکتا ہے، تو جان لیجئے کہ ناجائز مراسم کی آن لائن ڈیٹنگ ویب سائٹ ’الیسٹ انکاﺅنٹرز‘ نے اس معاملے پر تحقیق کے بعد بتایا ہے کہ اکلوتے لوگ بڑے بے وفا ہوتے ہیں.
دی مرر کی رپورٹ کے مطابق تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ انہیں خود بھی یہ جان کر حیرانی ہوئی کہ اکلوتے افراد بے وفائی کے سب سے زیادہ مرتکب ہوتے ہیں. اس ویب سائٹ کے ارکان میں سے بھی 34فیصد ایسے ہیں جو اپنے ماں باپ کی اکلوتی اولاد ہیں، اور یاد رہے کہ یہ ویب سائٹ قائم ہی ان لوگوں کے لئے کی گئی ہے جو اپنے شریک حیات کو دھوکہ دے کر کسی اور کے ساتھ مراسم استوار کرنا چاہتے ہیں. اس کے بعد دوسرے نمبر پر بے وفائی کے سب سے زیادہ مرتکب ہونے والے وہ افراد ہیں جو اپنے بہن بھائیوں میں سب سے بڑے ہوتے ہیں. ان کی شرح 28 فیصد ہے. سماجی تعلقات کے ماہر کرسٹیان گرانٹ کا کہنا تھا کہ ”اکلوتے بچے عموماً بچپن میں بے حد تنہائی کا شکار رہتے ہیں اور یہ احساس بڑے ہونے پر بھی ان کے ذہن سے محو نہیں ہوتا. وہ ہمیشہ زیادہ سے زیادہ توجہ کے طلبگار رہتے ہیں. ایسے افراد کا شریک حیات کچھ عرصے کے لئے ان سے دور ہے، دفتر میں زیادہ وقت گزارے یا لمبے سفر پر چلا جائے تو ان کے بھٹکنے کا خدشہ بہت زیادہ ہوتا ہے. ا یسی صورت میں وہ اپنی توجہ کی طلب پر قابو نہیں رکھ پاتے اور کسی دوسرے شخص کی جانب مائل ہو سکتے ہیں.“ دوسری جانب وہ افراد سب سے کم بے وفائی کے مرتکب پائے گئے جو بہن بھائیوں میں درمیانے نمبر پر ہوتے ہیں. عموماً ان بچوں کو بچپن میں پیار اور توجہ کی کمی نہیں ہوتی لہٰذا بڑے ہوکر بھی یہ اپنے شریک حیات سے عارضی دوری کی وجہ سے بھٹکتے نہیں ہیں.